Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی فیصلے سے سیاست میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئیگی

صلاح الدین حیدر ۔۔ بیورو چیف ۔۔کراچی
سپریم کورٹ کا نواز شریف کو تاحیات نا اہل کرنے سے ملکی سیاست پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ بہت سارے مبصرین تو ہفتے دس روز سے کہہ رہے تھے کہ نواز شریف جلد جیل جائیں گے اور پھر ان پر زندگی بھر کے لیے الیکشن لڑنے کی پابندی لگ جائے گی۔ ظاہر ہے کہ آج جب 11 بجے 5 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تو شور تو ضرور مچا لیکن ٹیلی ویژن اسکرین کی حد تک۔ تقریباً ملک کے تمام ٹیلی ویژن نے ایک ہنگامہ برپا کردیا جیسے کوئی بہت بڑا بحران رونما ہوگیا ہو،لیکن ایسا نہیں تھا۔  یہ ضرور تھا کہ حکمران (ن ) لیگ کے مزاج میں تلخی پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گئی، لیکن حزب اختلاف کی تمام ہی جماعتوں نے محتا ط ردّعمل کا مظاہرہ کیا۔تحریک ِ انصاف کے چیئر مین عمران خان نے  ڈیرہ غازی خان میں تقریر میں یہ بات لوگوں کو ذہن نشین کرائی کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلے سے اندھیری رات کو ختم ہونے میں اب زیادہ وقت نہیں لگے گا۔عمران خان نے نواز شریف کا مذاق اڑاتے ہوئے فرمایا ۔ اگراڈیالہ جیل کی صفائی ہورہی ہے، تو پھر اس کا جواب تو پنجاب حکومت یا شہباز شریف کو دینا چاہیے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے اب تک 2 کروڑ کی رقم اڈیالہ جیل میں سہولت کو بہتر بنانے پر خرچ کرد ی ہے، لیکن یہ سب کیوں ہورہاہے۔جیل ، آخر جیل ہے، اگر نواز شریف کو جیل ہوتی ہے، اس مہینے کے آخر تک، تو انہیں اتنی بیش قیمت سہولیات کی کیا ضرورت ہے، وہ عام قیدیوں کی طرح جیل میں کیوں نہیں بھیجے جاسکتے ؟ بلاول کا یہ جملہ کہ سیاستدانوں کی قسمت کا فیصلہ عوام  کو کرنا چاہئے ناکہ عدالتوں کو ظاہر کرتاہے کہ پیپلز پارٹی اب بھی زرداری کے بارے میں خدشات میں مبتلا ہے۔ پی ٹی آئی اور پی پی پی بدقسمتی سے سیاست  کو عدالت کی گود میں ڈالنا چاہتے ہیں تو نتائج کی خود فکر کرلیں۔ نواز شریف کا سیاسی کردار تو شاید رہے لیکن انکے لئے پارلیمانی سیاست ختم ہوگئی شیری رحمان نے تڑکا لگایا ۔ جو بات ابھی تک سمجھ میں نہیں آئی وہ ہے (ن) لیگ کی جارحانہ پالیسی۔ مریم اورنگزیب نے پھر ایک مرتبہ ججوں کو چیلنج کیا کہ فیصلہ دینے والے 40نامعلوم لوگ ہیں جو جے آئی ٹی کا حصہ تھے اور فیصلہ دینے والے بزدل ہیں۔ مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ سیاست میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، نواز شریف بار بار جلسے کرتے  رہیں گے ۔ پنجاب میں ان کی پارٹی اب بھی بہت مضبوط ہے۔ اور اب بھی پارٹی کو احکامات نواز شریف سے ہی ملتے رہیں گے، شہبازشریف پارٹی کے نام نہاد سربراہ ہوں گے۔ 
********

شیئر: