Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواجہ آصف کی نااہلی کے دور رس نتائج نکلیں گے

اعلیٰ عدالتوں نے پاکستان کو آئین ، قانون کے  تحت چلانے کا سبق پڑھایا، تجزیہ 
 صلاح الدین حیدر ۔۔ کراچی 
بظاہر تو اسلام آباد ہائی کورٹ کا خواجہ آصف کو نا اہل کر نے کا فیصلہ، حکمراں (ن) لیگ کے لیے ایک دوسرا بڑا دھچکا تھا، لیکن یہ محض سطحی تجزیہ ہوگا۔ باریک بینی سے دیکھا جائے تو اس کے دور رس نتائج نکلتے دکھائی دیتے ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں نے مملکت خداداد پاکستان کو آئین اور قانون کے تحت چلانے کا سبق پڑھایا ہے ۔ اس کا سہرا عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے سر ہے کہ انہوں نے بار بار یہ بات کہی ہے کہ وہ قوم کے ہر شخص کو اس کا حق دلوا کے رہیں گے۔ عدالت عالیہ ان کے احکامات کی پابند ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور دو ساتھی ججوں نے متفقہ طور پر وزیر خارجہ کو آئین کے آرٹیکل  62(F-1)  کے تحت حقیقت چھپانے پر درست سزا دی ہے، آج کا فیصلہ ہو سکتاہے۔ وزیرداخلہ پر بھی لاگو ہو۔پاکستان تحریک انصاف کے ممبر، مشہور گلو کار ابرار الحق نے اعلان کردیا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر سپریم کورٹ میں احسن اقبال کے خلاف درخواست دے رہے ہیں کہ ان کے پاس چونکہ سعودی عرب کااقامہ تھا، انہیں بھی نااہل قرار دیا جائے، حکمران پارٹی کے لوگ ضرورافسردہ تھے لیکن من حیث القوم لوگ بے انتہا خوش تھے۔ لیکن سب سے بڑا سبق تو یہ پاکستانی پارلیمنٹ کے لیے ہے جسے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران قانون سازی کے سب سے بڑے اور اہم ادارے کے ممبر ہونے کے ناتے اس بات پر بھرپور توجہ مرکوزکریں تاکہ کوئی قانون پاس ہوسکے کہ کوئی بھی پارلیمنٹ کے انتخابات کے امید وار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی میں اپنے پیشے  ، جائیداد اور دوسرے تمام اثاثے کی مکمل تفصیل درج کرے اور اگر اس میں کوئی کوتاہی کرتاہے تو اسے خود پارلیمنٹ ہی اس مقدس ایوان سے خارج کردے۔پارلیمنٹ میں اکثریت وکلاء اور ماہر ین قانون کی ہوتی ہے۔ تو پھر انہیں اپنا فرض بنا کہے ادا کرنا چاہیے۔ افسوس کا مقام ہے کہ قانون کا احترام کرنے کی بجائے ، مریم نواز نے ایک بار پھر آئین کی بے شکنی کر کے خود اپنے دامن کو داغ دار کیا ہے۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے فیصلے کو ’’ fix match‘‘ سے تشبیہ دی ، جو کہ انتہائی شرمناک بات ہے۔ یہ لوگوں میں اشتعال دلانے کے مترادف ہے۔ 
 

شیئر: