Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

25 کروڑ میں دہلی کا تاریخی لال قلعہ ’ڈالمیا بھارت لمیٹڈ‘ کے حوالے

نئی دہلی۔۔۔۔۔ مودی حکومت نے مغل شہنشاہ شاہجہاں کا بنوایا ہوا دہلی کا  تاریخی لال قلعہ ’’ ڈالمیا بھارت لمیٹڈ‘‘کے حوالے کر دیا ۔ ہندوستان کی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے جب کسی تاریخی عمارت کوپرائیویٹ ادارے یا کمپنی کودیکھ بھال کیلئے دیا گیا ہو۔ یہ معاہدہ مودی حکومت کے ذریعہ 27 ستمبر 2017 کواڈاپٹ اے ہیریٹیج(وراثت کو گود لینے) کے تحت کیا گیا جس پر 8 اپریل 2018 کو باضابطہ دستخط کئے گئے۔ ڈالمیا گروپ لال قلعہ کو گود لینے کے عوض حکومت کو 25 کروڑ روپے ادا کرے گی۔ اس معاہدہ کے تحت اب ڈالمیا گروپ آئندہ 5 سال تک اس تاریخی عمارت کانظم و ضبط چلائے گی۔ کانگریس نے مودی حکومت کے اس فیصلےپر تنقیدکرتے ہوئے سوال کیا کہ  اب بی جے پی حکومت پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں سے کسے پرائیویٹ کمپنی کے حوالے کرے گی؟۔راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو نے ٹوئٹر پرتحریر کیا کہ مودی حکومت کے ذریعہ کئے گئے معاہدے کو لال قلعہ کی نجکاری کہو گے، گروی رکھنا کہو گے یا بیچنا؟۔ اب وزیر اعظم کی یومِ آزادی کی تقریر بھی پرائیویٹ کمپنی کی ملکیت یا کنٹرول والے اسٹیج سے ہوگی’’ ٹھوکو تالی‘‘۔لال قلعہ کو ڈالمیا بھارت لمیٹڈ کے حوالے کئے جانے پر ہنگامے  کے بعد مرکزی وزیر سیاحت و ثقافت مہیش شرما نے اسکی تردید کرتے ہوئے کہا  کہ مرکزی حکومت فنڈ کی کمی کے سبب تاریخی مقامات کی صحیح طور پر دیکھ بھال نہیں کر پارہی تھی لہذا اسے پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کا فیصلہ کیا۔واضح ہو کہ  ریاستی وزیرسیاحت کے جے  الفونس، وزارت کے دیگر سینئر افسران اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں ڈالمیا گروپ کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔ لال قلعہ کو گود لینے کی کوشش ڈالمیا گروپ کے ساتھ ساتھ انڈیگو ائیر لائنس اور جی ایم آر گروپ بھی کر رہی تھی لیکن زیادہ بولی لگا کر ڈالمیا گروپ نے بازی مار لی۔لال قلعہ کی دیکھ بھال اورانتظامی امور کے ساتھ ٹیکسٹائل میپ، ٹائلٹ اَپ گریڈیشن، راستوں پر لائٹنگ، بیٹری سے چلنے والی گاڑیاں، چارجنگ اسٹیشن، سرویلانس سسٹم اور کیفیٹیریا وغیرہ کی ذمہ داری بھی ڈالمیا گروپ کے ہاتھوں میں ہوگی اس لیے چھوٹی موٹی تعمیرات اور توڑ پھوڑ سے انکار ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں:- - - - - -چائے والے کا بیٹا آئی اے ایس افسربن گیا

شیئر: