Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تغلق دور کا مقبرہ مندر میں تبدیل

نئی دہلی۔۔۔۔۔دہلی میں واقع پارک کے درمیان موجودتغلق دور کے مقبرے کو گزشتہ ماہ سفیداورگیروا رنگ سے رنگ کر اس میں مورتیاں رکھ دی گئیں ۔ محکمہ آثار قدیمہ کےمطابق یہ ’سٹیزن چارٹر ‘ کی خلاف ورزی ہے جس کی ایک شق کے تحت کسی یادگاری عمارت کےاندر یا باہر کسی قسم کا پینٹ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی واضح ہے کہ  تاریخی اہمیتکی حامل عمارتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق اس معاملے میں دہلی حکومت کے محکمہ آثار قدیمہ کا رد عمل موصول نہیں ہو سکا ۔ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔واضح رہے کہ انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (انٹچ) کی دہلی شاخ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اجے کمار نے بتایاکہ جب اس تاریخی عمارت کی اصلاح و مرمت کیلئے پہنچے تو اس پر تالا لگا ہواتھا، پولیس کو مطلع کیاتاہم کوئی کارروائی نہیں ہوئی تاہم  مقبرہ اب مندر میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ انٹچ دہلی چیپٹر کی کنوینر سوپنا لیڈل نے کہا کہ  تاریخی عمارت کو مذہبی مقام میں تبدیل کرنا زمین پر قبضہ کے مترادف ہے۔آج کل زمین پر قبضےکا آسان طریقہ ہے کہ اسے مندر یا مزار میں تبدیل کردیاجائے۔ تاریخی عمارتوں کی حفاظت کا کام ریاستی حکومت کا ہے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ہمیشہ سے تاریخی عمارت رہی ہے۔ بچپن سے اسے مقبرہ کی شکل میں دیکھتے رہےہیں تاہم اسے چند ماہ قبل مندر میں تبدیل کردیا گیا۔ 2010 میں ریاستی حکومت کے محکمہ شہری ترقی کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق گمٹی کو ریاست کی 767 محفوظ تاریخی عمارتوں میں شامل کیا گیا تھا۔ اس بارے میں کسی کو شاید ہی معلوم ہو کہ یہاں کسے دفن کیا گیا ہے یا اسے کس نے تعمیر کرایا تھا ۔ فن تعمیر سے  اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ تغلق حکومت کے آخر یا لودھی دور کے آغاز میں تعمیر کی گئی ہوگی۔
مزید پڑھیں:- - - -علی گڑھ معاملے پر اقلیتی کمیشن کی طرف سے نوٹس جاری

شیئر: