Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کانگریس 2019 ء کے انتخابات میں پرانی حکمت عملی پر عمل کریگی

    لکھنؤ - - - - -سونیا گاندھی نے رام ولاس پاسوان کے ساتھ مل کر 2004 میں انتخابات لڑے اورا ٹل بہاری واجپئی کی حکومت کو اقتدار سے باہر کر دیا۔اسکے بعد مسلسل 10 سالوں تک کانگریس اقتدار میں بنی رہی۔اب 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس پھر اسی حکمت عملی کو دہرانا چاہتی ہے۔شاید اسی لئے اب مایاوتی کانگریس کی نزدیکیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ واضح ہو کہ بنگلورو میں ایچ ڈی کمار سوامی کی حلف برداری تقریب میں جس طرح سے مایا وتی سونیا گاندھی کے ساتھ گفتگو کرتی نظر آئیں وہ خود میں کافی خاص تھا۔گزشتہ لوک سبھا چناؤ میں کوئی سیٹ نہ جیت پانے والی مایاوتی کیلئے یہ ایک طرح سے حکمت میں پھر سے زندگی ملنے جیسا ہے۔انتظامی تجربے رکھنے کے ساتھ مایاوتی کا دلت ہونا اپوزیشن پارٹی کیلئے بھی ہر طرح سے مفید ہے۔بتادیں کہ 2004 میں لوک سبھا چناؤ کے پہلے بھی سونیا گاندھی،مایاوتی کے یوم پیدائش پر ان سے ملنے کیلئے گئی تھیں۔اسکے کچھ ہی دن بعد مایاوتی نے سونیا پر دلتوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگا دیا تھا۔اب لیکن حالات بدل چکے ہیں۔اس وقت بی ایس پی کے پاس لوک سبھا میں ایک بھی سیٹ نہیں ۔مایاوتی کو بھی اب دوسروںکے سہارے کی ضرورت ہے اور وہ شاید اس بات کو سمجھ چکی ہیں اسی لئے انہوں نے یوپی میں ہوئے گزشتہ لوک سبھا ضمنی انتخابات میں اپنی سب سے بڑی مخالف پارٹی ایس پی سے ہاتھ ملالیا۔اسکے بعد مثبت نتیجے بھی انہیں دیکھنے کو ملے اور پھولپور و گورکھپور دونوں سیٹیں ایس پی-بی ایس پی اتحاد نے جیت لیں۔بتادیں کہ گورکھپور بی جے کا گڑھ ہے۔یہاں سے ہمیشہ بی جے پی نے ہی جیت حاصل کی اور یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ یہیں سے رکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:- - - -ہند:21سرکاری بینکوں میں 25775کروڑ روپے کا خسارہ

شیئر: