Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہماری ثقافت اچھوتے پن کا سرچشمہ

سعودی عرب سے شائع ہونے و الے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
جب سے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزارت ثقافت کے قیام کا اعلان کیا ہے تب سے سعودی عرب کے ایک، ایک علاقے اور ہر ایک گھر میں خوشی اور مسرت کی لہر دوڑی ہوئی ہے۔ ہر ایک پرامید نظرآرہا ہے۔عام احساس یہ ہے کہ اسکی بدولت سعودی عرب کا ثقافتی کردار نہ صرف یہ کہ نکتہ عروج کو پہنچے گا بلکہ اسکا دائرہ کار بھی وسیع وہوگا۔ سعودی معاشرے کے ہر طبقے نے وزارت اطلاعات سے وزار ت ثقافت کی علیحدگی کو امید بھری نظروں سے دیکھا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ثقافت وسیع تر مفہوم کے مطابق تمدنی ، فکری ، انسانی اور تاریخی علامت ہے۔ ثقافت کا ہدف ہر انسان ہوتا ہے او راسکا مخاطب ہر شخص بنتا ہے۔
اگر یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ آخر وزارت اطلاعات سے ثقافت کے ادارے کو الگ کرکے مستقل وزارت کے قیام کا فیصلہ کیوں کیا گیا تو قرارداد کے مطالعے سے یہی بات ابھر کر سامنے آئیگی کہ دراصل ثقافت کے کردار اور اسکی حقیقت کا ادراک کرکے ہی یہ کام انجام دیا گیا ہے۔ اسکی بدولت ہمارا تشخص اور ہمارے فکری اور انسانی و رثے کو تحفظ حاصل ہوگا۔ اس سے معاشرے میں ہماری موجودگی پوری قوت سے ثابت ہوگی۔ ثقافت سے ہماری انفرادیت اورحقیقی پہچان ابھر کر سامنے آئیگی۔ یہ بات درست ہے کہ ثقافت اچھوتے پن جدت طرازی اورتاریخی قوم سے نسبت کی اہم اساس ہے۔ 
اس میں کوئی شک نہیں کہ وزارت ثقافت کے نوجوان میر کارواں شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان آل سعود اگلے مرحلے کو موثر شکل میں آگے بڑھائیں گے۔ مختلف شعبوں میں حرکت پیدا ہوگی۔ ثقافتی یادداشت کو تحفظ حاصل ہوگا۔ 
سعودی عرب کا تجربہ قابل فخر ثابت ہوگا۔ سعودی عرب نے ماضی اور حاضر کو ایک دوسرے میں ضم کرکے ایک ایسے انسان کی تخلیق کا اہتمام کیا ہے جو سعودی عرب کی مکمل شخصیت کا آئینہ دار ہو اور مستقبل کے حوالے سے سعودی عرب کو نئی جہتوں او رنئے افق سے آشنا کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: