Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکین وطن کی خدمات سعودیوں کیلئے باعث اعزاز

احمد عبدالرحمان العرفج۔ المدینہ
سعودی عرب میں تارکین وطن پر ٹیکس عائدکرنے ، قانونِ محنت میں متعدد اصلاحات، مملکت میں کام کرنے والوں سے متعلق نئے قوانین کے اجراءکے بعدبعض تارکین وطن نے مملکت کو خیر باد کہنا شروع کردیا۔ ہمارے لئے اعزاز کی بات تھی اور ہے کہ غیر ملکیوں نے ہمارے شانہ بشانہ مملکت کی خدمت کی۔یہ ایسا موقع ہے جس پر سعودی شہریوں، اداروں ، کمپنیوں اور یہاں ملازمت کرنے والے غیر ملکیوں کو ایک دوسرے سے جدا ہوتے وقت محبت ، ممنونیت اور ایک دوسرے کے تئیں الفت اور حسنِ تعلق کے جذبات پر مشتمل پیغامات کا تبادلہ کرنا چاہئے۔سعودی ہوں یا غیر ملکی ہوں دونوں نے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھایا۔ فریقین نے ایک دوسرے سے سیکھا ۔ ایک فریق نے دوسرے فریق سے تجربہ حاصل کیا۔ فریق اول نے سرمایہ لگایا ، روزگار مہیا کیا اور فریق ثانی نے اخلاص، نیک نیتی اور تندہی کے ساتھ مطلوبہ کام انجام دیئے۔ 
واپس جانے والوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہیںسعودی عرب چھوڑنے اور سعودی عرب سے جدا ہونے کا دکھ ہے، درد ہے، افسوس ہے۔ بعض جانے والے ان خوبصورت دنوں کو دکھ درد کےساتھ یاد کررہے ہیں جو انہوں نے ہمارے درمیان گزارے۔ ان میں سے ایک نمونہ وہ صاحب بھی ہیں جنہوں نے میرے نام ایک پیغام بھیجا ہے۔ میں اسے یہاں قارئین کی نذر کررہا ہوں۔ یہ پیغام ایک پیارے سوڈانی دوست کا ہے۔ انکا نام ”معاذ ابو مشتہی“ ہے۔ یہ مملکت میں فوٹو گرافر کے طور پر کام کرتے رہے۔ ہمارے ساتھ برسہا برس گزارے۔ یہ ”کورا“، ”یا ھلہ“ ”المیدان“، ھلا بالعرفج“ پروگراموں کی منظر کشی کرتے رہے۔ یہ سارے پروگرام روتانا چینل سے منسوب ہیں۔ چند روز قبل یہ سعودی عرب کو خیر باد کہہ کر سوڈان واپس چلے گئے۔ انہوں نے وہاں سے مجھے الوداعی پیغام ارسال کیا۔ یہ پیغام محبت ، صدق دلی اور پاکیزہ جذبات سے بھرا ہوا ہے۔
میرے سوڈانی دوست معاذ کا کہناہے کہ ”واحد استاد ڈاکٹر احمد العرفج! میں آپ کے یہاں مہمان تھا۔ آپ پردیس میں میرے لئے ا چھے بھائی اور اچھے دوست ثابت ہوئے۔ آپ اچھے استاد اور اچھے مربی تھے۔ میں نے آپ سے بہت کچھ سیکھا۔ میں آپ کے ٹی وی سیریل کا منتظر رہا کرتا تھا تاکہ اس کی اسکرپٹ سن کر فائدہ حاصل کرسکوں اور آپ کی تحریریں میرے لئے زندگی کا سہارا بنیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو حسن سلوک اور سچی پاکیزہ اخوت پر بہترین اجر سے نوازے۔
میں آج آپ کو ایئرپورٹ کے امیگریشن ہال سے الوداعی خط تحریر کررہا ہوں۔ میں سعودی عرب سے خروج نہائی پر جارہا ہوں۔ اگر مجھ سے آپ کی شان میں کبھی کوئی غلطی یا کوتاہی ہوئی ہو تو میں اس کےلئے آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ میرا خیال ہے کہ میں نے آپ کے یہاں اپنی خوشگوار یاد چھوڑی ہوگی۔ مجھے آپ کو الوداع کہتے ہوئے دکھ ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جنت میں جمع کرے۔ وہاں کی ملاقات سے قبل میں دورہ سوڈان کے آپ کے وعدے کی تکمیل کا منتظر رہوں گا “(سوڈانی کا پیغام تمام ہوا)۔
بہت خوب کہنے کیلئے اب کیا باقی بچا ہے؟
میں اپنے سوڈانی برادر معاذ کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے یہ کہنا چاہوں گا :آپ ہمارے لئے ایک اضافہ تھے، آپ نے ڈیوٹی کی پابندی اور کام میں ڈسپلن کا مثالی مظاہرہ کیا۔ جس طرح آپ نے ہم سے پیار کیا، اسی طرح ہم نے بھی آپ کو دل کی گہرائیوں سے چاہا۔ یاد رکھیں کہ یہ بات صرف آپ کیلئے نہیں بلکہ میںا پنے بیشتر سوڈانی بھائیوں سے بھی یہی بات کہنا چاہتاہوں۔ خواہ یہ وہ لوگ ہوں جن کے آگے آپ نے جامعات میں زانوئے تلمذ طے کئے ہوں یا وہ ہوں جن کے ساتھ آپ نے سرکاری اداروں یا نجی حلقوں میں کام کیا ہو، یا وہ لوگ ہوں جن سے آپ نے میرے تعلقات استوار کئے۔ جن سے زندگی کے کارِ زار میں محبت اور مودت کے رشتے مضبوط بنائے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: