Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کی ڈرائیونگ سے بیروزگاری میں کمی ، گاڑیوں اور پیٹرول کی طلب بڑھے گی، جائزہ

ریاض.... شاہی اجازت نامہ کے بموجب 10 شوال 1439 ہجری بروز اتوار یعنی 4 دن بعد مملکت بھر میں خواتین ڈرائیونگ کی مجاز ہوجائیں گی۔ امریکہ کی رائس یونیورسٹی کے ماتحت بیکر انسٹیٹیوٹ کے اسکالرز نے اس حوالے سے تازہ ترین جائزہ تیار کرکے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی اٹھانے کا تجربہ منفرد نوعیت کا ہوگا۔ اس سے معاشرے میں بہت ساری مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ لاکھوں خواتین آزادانہ طریقے سے مملکت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ ، ایک شہر سے دوسرے شہر آجاسکیں گی۔ اسکالرز نے توجہ دلائی کہ ابھی تک اس فیصلے کے طویل المیعاد نتائج کے بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی ۔ سعودی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے متعدد چیلنجوں سے گزرنا ہوگا۔ اس کا امکان ہے کہ 60 لاکھ خواتین ڈرائیونگ کے میدان میں اتریں گی۔ مملکت کے وہ باشندے جو ڈرائیونگ کے مجاز ہیں یہ تعداد ان کا 65 فیصد ہے۔ اتنی بھاری تعداد میں خواتین گاڑیاں چلانے سے پٹرول کی طلب میں اضافہ ہوگا ، ٹریفک ازدحام میں اضافہ ہوگا، گاڑیوں کی طلب اور صحت عامہ کے مسائل پیدا ہونگے۔ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا سماجی آزادی اور لاکھوں خواتین کو آمد و رفت کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بڑی کامیابی شمار کی جائے گی۔ ماہرین سماج کا کہنا ہے کہ اچانک لاکھوں ڈرائیور خواتین کا سڑکوں پر اترنا فریق ثانی پر اثر انداز ہوگا۔ اسکالرز نے توجہ دلائی کہ اس فیصلے کی بدولت بچوں کی نگہداشت بہتر ہوگی ۔ بیروزگاری کی شرح میں کمی آئے گی اور ڈرائیونگ سے جڑے ہوئے لاکھوں غیر ملکی کارکنان کو وطن واپسی کیلئے رخت سفر باندھنا پڑ جائے گا۔ 
 
 

شیئر: