Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی اڑان

پاکستان میں ڈالر منگل کو ایک مرتبہ پھر 61پیسے مہنگا ہوگیا۔ آئی ایم ایف کی ہدایت پر آہستہ آہستہ ڈالر کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں جس سکی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان آچکا ہے۔ درآمدات مہنگی ہوچکی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وزارت خزانہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کےخلاف اقدامات نہیں کررہی۔ گزشتہ دنوں ایک سیاسی رہنما کا یہ کہنا بالکل بجا تھا کہ پاکستانی کرنسی کاغذ کا ٹکڑا بنتی جارہی ہے اور نگراں حکومت کو اس کےلئے ٹھوس اقدامات کرنا چاہئے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے اب تک لئے گئے قرضے دگنے ہوجائیں گے او رانہیں واپس کرنا ایک مشکل امر ہوگا۔ ویسے بھی پاکستان نے آئی ایم ایف کے قرضے واپس کرنے کیلئے چین سے2ارب ڈالر پچھلے ہفتے ہی حاصل کئے ہیں۔
نواز شریف حکومت نے 5 برسوں میں جو قرضے لئے اسکی کوئی مثال نہیں ملتی۔ معلوم نہیں کہ یہ قرضے کہاں خرچ ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم آنے والی5 نسلوں کا حق لیکر کھاچکے ہیں۔ قرضوں سے نجات کیلئے پوری قوم کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ 
ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ عام آدی اقتصادیات کے بارے میں کم جانتا ہے اور اس کا فائدہ ہماری حکومتیں اٹھا رہی ہیں۔ اگر عام لوگوں کو معلوم ہو کہ قرضے کسی ملک کیلئے کتنے نقصان دہ ہیں تو وہ اپنی حکومتوں کو ایسا کرنے سے روکتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر رہنما کشکول توڑنے کا اعلان کرتا ہے اور اقتدار میں آکر سب سے پہلے قرضہ لیتا ہے اور غریب قوم کوجو پہلے ہی عذاب کا شکار ہے مزید قرض میں جکڑ کر اپنی راہ لیتا ہے۔ پتہ نہیں یہ کشکول کب توڑا جائیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: