Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احتجاجی مظاہروں نے ملاﺅں کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا

سعودی عرب سے شائع ہونے والے عربی اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین
ایران میں ملاﺅں کی جانب سے عوام کی کثیر تعداد کی گرفتاری اور ان پر مسلسل ظلم و تشدد کے باوجود 28دسمبر سے ایرانی حکام کے خلاف احتجاجی مظاہروںکا سلسلہ بلا انقطاع جاری ہے۔ عوام ملک میں اقتصادی ، سیاسی اور اجتماعی انحطاط کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ مقامی اور بین الاقوامی رپورٹیں ثابت کررہی ہیں کہ تہران میں احتجاجی مظاہروں کا نیا آتش فشاں مسلسل شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔رواں ماہ تیسرے دن بھی تہران کے سب سے بڑے بازار میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مالکان نے مہنگائی اور ریال کی قد رمیں کمی پر احتجاج کرتے ہوئے اپنی دکانیں بند کرلیں جبکہ مظاہرین پورے علاقے میں آگے بڑھتے چلے گئے۔
مظاہروں کاد ائرہ دارالحکومت تہران تک ہی محدود نہیں بلکہ ملک کے مختلف علاقوں میں اس کا سلسلہ پھیلتا جارہا ہے۔ نئے مظاہرے 2012ءکے مظاہروں سے زیادہ بڑے اور سخت ہیں۔ مشکوک ایٹمی پروگرام کے باعث ایران پر مزید عالمی پابندیاںلگادی گئی ہیں۔ اب گرفتاریوں او رفائرنگ یا پبلک مقامات پر لوگوں کے سر لٹکانے سے مظاہرے رکنے والے نہیں۔ عوام میں زبردست غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کا داخلی نظام کھوکھلا ہوچکا ہے۔ اسکا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ تہران میں جو ایرانی ملاﺅں کا گڑھ مانا جاتا ہے احتجاج شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ 
موجودہ احتجاجی مظاہروں سے یہ بات بہت واضح شکل میں سامنے آگئی ہے کہ اب انہیں آتش و آہنگ سے قابو نہیں کیاجاسکتا۔ سیاسی، اقتصادی، سماجی اور سلامتی کے اسباب مظاہروں پرلوگوں کو آمادہ کررہے ہیں۔ یہ وہ مسائل ہیں جو حل نہیں ہورہے بلکہ دھماکہ خیز شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: