مکہ دستکاری نمائش: تلواروں اور خنجر سازی کے فن کا مظاہرہ
جمعرات 18 دسمبر 2025 0:03
مکہ میں جاری دستکاری کی نمائش میں سعودی میراث کے شاندار ستونوں میں سے ایک یعنی عربی تلوار اور خنجر کو بنانے کا استادانہ فن توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ام القریٰ ینیورسٹی کی جانب سے مملکت کے روایتی فنون کے اعزاز میں منعقد کی گئی دستکاری کی نمائشں میں جس کا موضوع ’شناخت اور تخلیق‘ ہے، تلوار اور خنجر تیار کرنے کے ہنر کو دیکھنے والوں کی دلچسپی سب سے بڑھ کر ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق تلوار اور خنجر سازی کو مملکت میں آج بھی قدیم ترین اور دستی مہارت کا سب سے معزز نمونہ سمجھا جاتا ہے۔
اس کام میں غیر معمولی ہنر مندی، حتمی پیمائش، جچی تلی تیاری اور کامل درستی درکار ہوتی ہے کیونکہ ہنرمندوں کو تلوار یا خنجر کی ساخت میں توازن پر بہت زیادہ توجہ دینے کے ساتھ ساتھ سجاوٹ کے اعتبار سے بھی ایسا بنانا ہوتا کہ اس پر سے نظر ہٹانے کو جی نہ چاہے۔
تاریخی طور پر یہ ہتھیار، سعودی عرب کے مختلف علاقوں کو امتیازی درجے پر فائز کرتے رہے ہیں جہاں ان کی حتمی تیاری اور پُرتکلف آرائش میں ہر مقام کا اپنا نایاب سٹائل ہے۔

ان کی خوبصورتی ایک طرف، خنجر و تلوار بنانے کا ہنر مملکت کی ثقافتی شناخت کی ایک گہری علامت ہے۔
ماضی کے ادوار میں خنجر و تلوار بچاؤ کے لیے لازمی ہتھیاروں کا کام دیتے تھے مگر آج یہ طاقت، حوصلے اور جاں بازی کی ایک انمٹ علامت ہیں۔
تلوار ہو یا خنجر دونوں آج تک مملکت کے روایتی لباس کا لازمہ ہے اور سعودی جذبے کی نمائندگی کرتے ہیں۔

مکہ میں جاری دستکاری کی نمائش میں جن تلواروں اور ہتھیاروں کو لوگوں کے سامنے رکھا گیا ہے، وہ اپنے رنگا رنگ اور نفیس ڈیزائنوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
ان میں سے ہاتھ سے بنا ہوا ہر ایک ہتھیار، اعلٰی درجے کے سٹیل سے تیار کیا گیا ہے جو اکثر قیمتی جواہرات سے دیدہ زیب بنایا گیا یا سونے اور چاندی سے سجایا گیا ہوتا ہے۔
ان ہتھیاروں پر کی گئی پیچیدہ کندہ کاری اور قیمتی دھاتوں کے تاروں سے آرائش یا جھالر کا کام محض سجاوٹ کے لیے نہیں ہوتا بلکہ یہ واضح دکھائی دینے والی ’زبان‘ کا درجہ رکھتا ہے جو سعودی عرب کی عمیق تاریخ اور فنکارانہ تخلیق کا منہ بولتا اظہار ہے۔
