سعودی عرب نے معیار زندگی میں نئی بلندیوں کو چھو لیا
جمعرات 18 دسمبر 2025 0:04
معیار زندگی کا ارتقا‘ کے عنوان سے تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
کوالٹی آف لائف پروگرام سینٹر کی جانب سے ’امکانات کے شہر: سعودی عرب میں معیار زندگی کا ارتقا‘ کے عنوان سے تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
ایس پی اے کے مطابق یہ رپورٹ مملکت میں معیارزندگی کے حوالے سے سعودی شہریوں، مملکت میں مقیمین اور زائرین کی آراء پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں مملکت کے وژن 2030 کے حوالے سے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں ہونے والی بہتری اور اضافے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یہ رپورٹ مملکت کے پانچ بڑے شہروں میں کیے جانے والے سروے پر مشتمل ہے جن میں ریاض، جدہ، الخبر، مدینہ منورہ اور ابھا شامل ہیں۔ رپورٹ میں ایک اپم تشخیصی فریم ورک متعارف کرایا گیا ہے۔
یہ ماڈل چار بنیادوں پر شہری کامیابی کا اندازہ کرتا ہے جس میں خوشحالی اور مواقع، ذاتی اور سماجی ترقی، طرز زندگی، تفریح ، پائیدار اور محفوظ بنیادیں شامل ہیں۔

یہ رپورٹ سعودی عرب میں تبدیلی کا تجزیہ پیش کرتی ہے، معاشی طور پر لیبر مارکیٹ میں غیرمعمولی بہتری آئی، بے روزگاری کی شرح جو 2016 میں 12.3 فیصد تھی 2025 کی پہلی سہ ماہی میں کم ہو کر 6.8 فیصد پر آگئی۔
خواتین کی معاشی مضبوطی میں اضافہ ہوا۔ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت 36.4 فیصد تک پہنچ گئی جو 2030 کے ہدف 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
سرمایہ کاری میں سالانہ بنیاد پر اضافہ ہوا، اوسط عمر میں اضافہ جوہ74 برس سے بڑھ کر 79 تک ہوگئی۔

رپورٹ میں طرز زندگی، تفریح ، تحفظ اورٹرانسپورٹیشن جیسے شعبوں میں ہونے والی نمایاں پیش رفت کو بھی اجاگر کیا گیا۔
فارمولا ون، ای سپورٹس ورلڈ کپ اور ڈاکار ریلی کی میزبانی نے مملک کی عالمی حیثیت کو مستحکم کیا، جس سے ایکسپو 2030 اور فیفا ورلڈ کپ 2034 جیسے میگا ایونٹس کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

کوالٹی آف لائف پروگرام سینٹر کے سی ای او خالد البکر کا کہنا تھا ’معیارزندگی کو بہتر بنانا اولین قومی حکمت عملی ہے جس میں سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا، عالمی سطح پر قابلیت کوراغب کرنے اور پائیدار خوشحالی کو یقینی بنانا شامل ہے۔‘
انہوں نے کہا’ مملکت میں معیار زندگی کو بلند کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی جس پر فخر ہے۔ شہری، مملکت میں رہنے والے غیرملکی اور وزیٹرز معیاری سماجی تفریحی اور اقتصادی ترقی سے فائدہ اٹھاتے ہیں جو مملکت کی اعلی قیادت کا نصب العین ہے۔‘
