Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناقابل اعتبار مفادات

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین
یمن کی سرکاری افواج سعودی عرب کے زیر قیادت عرب اتحاد کی مدد سے تمام محاذو ںپر پے درپے فتوحات ریکارڈ کرتی چلی جارہی ہیں۔ اس کے باوجود حق اور سچ یہی ہے کہ سیاسی حل ہی یمنی بحران کا حقیقی حل ہے۔ یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی اس مقصد کیلئے عدن پہنچ چکے ہیں۔ وہاں سے وہ صنعاءکا رخ کریں گے۔ وہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کا کھیل بند کرنے کیلئے بحران کے جامع حل تک رسائی کی بنیادیں استوار کرنے کی کوشش کرینگے۔
یمن میں جنگ ہمیشہ نہیں چل سکتی۔ اسے کبھی نہ کبھی ختم ہونا ہے۔ ختم اس وقت ہوگی جب یمن اپنی حقیقی جڑوں ” عرب دنیا“ کی آغوش“ میں واپس آجائیگا۔مشکل یہ ہے کہ ایران اپنے حوثی اتحادیوں کے توسط سے یمنی عوام کے حساب پر توسیع پسندانہ پالیسی تھوپنے کی کوشش کررہا ہے۔ یمن کے حال و مستقبل سے کھیل رہا ہے۔ وہ باغیوں کے آگے مجبور عوام کی کسمپرسی سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اس تناظر میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ بحران کا جامع حل موجودہ حالات میں ممکن نہیں۔ جب تک باغی ہٹ دھرمی پر قائم رہیں گے اور جنگ کی میعاد بڑھانے کیلئے یمن کے مزید شہریوں کا خون بہانے کیلئے تیار رہیں گے تب تک وہ یمن او راسکے عوام کے مفادات سے لاپروائی کی پالیسی پر گامزن رہیں گے۔ جب تک کہ وہ اپنے اتحادی ایران کی ہدایات کو عملی جامہ پہناتے رہیں گے تب تک بات نہیں بنے گی۔ حوثیوں کی غیرت کو نہ جانے کیا ہوا کہ ایران نے یہاں تک کہہ دیا کہ صنعاءانکے کنٹرول میں ہے۔ اگر حوثیوں کے یہاںعرب تشخص کا ذرا برابر بھی جذبہ ہوتا جس کےلئے اہل یمن مشہور ہیں تو وہ ایران کے اس دعوے پر طیش میں آجاتے مگر ایسا نہیں ہوا۔ وجہ یہ ہے کہ انہیں اپنے محدود لایعنی قسم کے مفادات ، قومی مفادات سے زیادہ عزیز ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: