Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں تعلیم مہنگی، طلباءدوسرے ملکوں کا رخ کرنے لگے

 لندن ..... برطانیہ میں یونیورسٹی کی تعلیم اتنی مہنگی ہوچکی ہے کہ ہر شخص ہی پریشان ہے۔ اب جو نئی تحقیق کی گئی ہے اس کے مطابق والدین اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کیلئے جرمنی، سویڈن ، ہانگ کانگ اور آسٹریلیا بھیجیں تو وہ 15ہزار پونڈ کی بچت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ برطانوی بچے اعلیٰ تعلیم کیلئے دوسرے ملکوں کارخ کررہے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان ملکوں میں تعلیم، وہاں جانے کا سفری ٹکٹ اور رہائش سب کچھ ملا کر بھی برطانوی تعلیم سے کم خرچ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بچہ میونخ یونیورسٹی میں داخلہ لینا چاہتا ہے تو اسے سالانہ 9097پونڈ خرچ کرنا پڑیں گے جبکہ برطانیہ میں یہ رقم کہیں زیادہ ہے۔ جرمنی کی یونیورسٹی میں 4سالہ کورس پر 36387پونڈ خرچ ہوتے ہیں جبکہ لندن میں ایسی تعلیم پر 4سال میں 104000پونڈ خرچ ہونگے۔ صرف یوکے میں ٹیوشن فیس میں ایک سال میں 9250پونڈ کا اضافہ ہوا ہے۔ 70فیصد برطانوی طلباءکا کہناہے کہ یونیورسٹی تعلیم انتہائی مہنگی ہے۔ آدھے سے زیادہ طلباءاب یہ سمجھنے لگے ہیں کہ وہ بیرون ملک تعلیم حاصل کریں تو انکی رقم کم خرچ ہوگی۔ اس وقت امریکہ میں 11ہزار سے زیادہ برطانوی طلباءیونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ 2013ءکے مقابلے میں اس میں 30فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کینیڈا، فرانس ، جرمنی اور ہالینڈ میں بھی برطانوی طلباءکی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
 
 
 

شیئر: