Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

والدین کی لڑائیاں بچے کی شخصیت مسخ کر دیتی ہیں

والدین کی لڑائیاں دنیا کے ہر معاشرے کی کہانی ہے . ان لڑائیوں میں دنیا بھر کی تہذیبیں  ، اخلاقیات اور تعلیم و تربیت  کا جنازہ نکلتا نظر آتا ہے .  اس پر  پروفیسر  ای مار کمانگ  کہتے ہیں کہ  " بچے کے جذبات سے کھیلنا  اسکی شخصیت کو  مسخ کر دیتا ہے  . جھگڑالو والدین  ہر روز اپنے بچے کی تباہی کی بنیاد کو مضبوط کرتے ہیں .  "  ان کی ریسرچ کا حاصل یہ ہے کہ  جو والدین  ہر وقت لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں ان کی  اولاد کو اسکی سزا زندگی بھر بھگتنا پڑتی ہے .  اختلافات کا ہوجانا فطری امر ہے  لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ   والدین کو اندازہ ہی نہیں ہوتا  کہ ان کے لڑائی جھگڑوں کے  اثرات ان کی اولاد پر  کیسے مرتب ہوتے ہیں . 
ایک اسٹڈی کے مطابق  ٹینشن زدہ ماحول میں  پیدا ہونے والے بچوں کی طبیعت میں  چڑ چڑا پن ، غصہ  ، بدتمیزی اور ضد  کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے .  انہیں نیند کی خرابی اور صحت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے .  ایسے بچے معاشرے سے کٹے کٹے رہتے ہیں  اور بہن بھائیوں میں بھی مثالی تعلقات قائم نہیں ہوتے .   ایسے بچے جذباتی اور معاشرتی مسائل کا شکار رہتے ہیں .  ڈپریشن کا مرض مستقل  ایسے بچوں کو جکڑے رکھتا ہے  اور وہ ہمیشہ تنہائی کا شکار  رہتے ہیں .  ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں  اور کئی بچے  اپنی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لیے  جرائم کی دنیا میں پناہ لیتے ہیں  یا پھر ان کی  آماجگاہ منشیات ہوتی ہیں . 
دنیا کے ہر معاشرے نے والدین کے کچھ حقوق  مقرر کیے ہیں  جن کا خیال رکھنا اور  پورا کرنا اولاد پر   واجب ہے .  ویسے ہی اولاد کے کچھ حقوق ہیں  جن کا اہتمام والدین پر فرض ہے  اور ان میں کوتاہی یا سستی دراصل اولاد کے ساتھ  خیانت کے زمرےمیں آتی ہے .  والدین چونکہ  اولاد کی تعلیم و تربیت کے ذمہ دار ہیں  اس لیے بچوں کے حقوق کا تحفظ  ہر لحاظ سے کرنا ہوگا  ورنہ ناقص تربیت اور لاپرواہی کی پاداش میں  نئی نسل کا مستقبل  تباہ و برباد ہو جائے گا . 
 

شیئر: