Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستونگ میں سیکڑوں نعشیں پڑی تھیں مگر ہمارا میڈیا جہاز میں مصروف رہا ، حافظ حسین احمد

 اس وقت نگرانوں کو خود ”نگرانی “کی ضرورت ہے ، جو نگران مقرر کئے گئے انکی کارکردگی درانی ، بلور اور رئیسانی پر حملوں سے واضح ہو گئی ، رہنما ایم ایم اے کی اردونیوز سے گفتگو
 جدہ (ارسلان ہاشمی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان قومی اسمبلی کے لیے متحدہ مجلس عمل کے نامزد امیدوار حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ صرف 2روز میں نگرانوں کی نام نہاد ”نگرانی“ کا بھانڈا انتخابی چوراہے پر پھوٹ گیا ۔بلوچستان میں نگران وزیر اعلیٰ ”وزیر اعلیٰ ہاﺅس “ سے اپنے ناک کے نیچے ”گورنر ہاﺅس “ کی نگرانی سے بھی قاصر ہیں۔ اس وقت بلوچستان سمیت چاروں صوبوں میں متنازعہ گورنرز بیٹھے ہیں حالانکہ ”نواز شریف“ کے جیل بھیجے جانے کے بعد ان سب کو خود اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے تھا۔اردونیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمدنے مزید کہا کہ اس وقت نگرانوں کی نگرانی کی ضرورت ہے ۔ خانہ پری کے لیے جو نگران مقرر کئے گئے ہیں ان کی کارکردگی اکرم درانی، بلور خاندان اور سراج رئیسانی پر حملوں سے واضح ہوگئی ہے۔ جس وزیر اعلیٰ کو ”وزیر اعلیٰ ہاﺅس“ سے ”گورنر ہاو¿س“ میں ایک پارٹی کے لیے کئے گئے اقدامات نظرنہیں آرہے وہ مستونگ ، تربت، خضدار ، کوہلو مری، ڈیرہ بگٹی میں کس طرح نگرانی کرسکتے ہیں۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ اس وقت عوام کے اربوں روپے سیکیورٹی کے نام پر اڑائے جارہے ہیں مگر عوام یا دیگر سیاسی رہنماو¿ں کو سیکیورٹی فراہم کرنا تو دور کی بات جن رہنماو¿ں کو سرکاری پارٹی کی چھتری فراہم کی گئی کاش ان کی سیکیورٹی کی جانب بھی تھوڑی سی توجہ دی جاتی۔مستونگ میں 200کے قریب بے گناہ افراد کی لاشیں پڑی تھیں مگر ہمارا میڈیا ایک جہاز کی آمد اور ایک سزا یافتہ کی گرفتاری کی لائیو کوریج میں مصروف رہا ۔اس سے بلوچستان کے عوام کی احساس محرومی میں کیا اضافہ نہیں ہوگا؟ انہوں نے سوال کیا کہ کیا گورنر بلوچستان کو گھر گلستا ن بھیجنے کے لیے گورنر ہاﺅس کے سامنے کسی دھرنے کا انتظار کیا جارہا ہے؟ اگر ایسی بات ہے تو نگرانوں کی یہ خواہش بھی پوری کی جاسکتی ہے۔
 

شیئر: