Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بابری مسجدکیس: ہنگامہ برپا کرنیوالے وکلاء کو عدالت نے باہر نکال دیا

نئی دہلی۔۔۔۔۔۔۔ بابری مسجد،رام جنم بھومی متنازعہ اراضی مقدمہ کی سماعت کا آغاز آج سپریم کورٹ میں جیسے ہی ہوا  ہندوفریقین کے وکلاء نے جمعیۃعلماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیودھون کے ’’ہندوطالبان‘‘ والے ریمارکس پر ہنگامہ برپا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا بیان واپس لیں۔ ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ وہ اپنا بیان ہرگز واپس نہیں لیں گے۔واضح ہوکہ گزشتہ سماعت کے دوران ڈاکٹر راجیودھون نےکہا تھا کہ جس طرح طالبان نے افغانستان میں بودھ مجسموں کو توڑا تھا ٹھیک اسی طرح ’’ہندوطالبان‘‘ نے اجودھیا میں مسجد کو شہید کیا۔ ہندوفریقین کے وکلاء چاہتے تھے کہ عدالت ڈاکٹر راجیودھون کو اپنا بیان واپس لینے کی ہدایت کرے لیکن ڈاکٹر راجیودھون نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں اوررہیں گے۔ عدالت نے ہنگامہ برپا کرنیوالے وکلاء کو خاموش رہنے کی ہدایت کی لیکن تقریباً 20 منٹ تک شورشرابہ جاری رہا بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر راجیودھون کو اپنی بحث مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ ہندوفریقین کے سینئر وکیل ویداناتھن اور دیگر لوگوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ڈاکٹر راجیودھون کو انتباہ کریں۔ عدالت نے ڈاکٹر راجیودھون سے عدالت کے تقدس کا خیال رکھنےکی ہدایت کی۔اس کے باوجود وکلاء نے ہنگامہ جاری رکھا تو چیف جسٹس نے سیکورٹی اہل کاروں کو حکم دیا کہ وہ انہیں عدالت سے باہر نکال دیں۔ ڈاکٹر راجیودھون نے آج اپنی بحث میں مقدمہ کو ایک بار پھر کثیر رکنی بینچ کے حوالہ کئے جانے سے متعلق دلائل کے ساتھ اصرار کیا جس پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ڈاکٹر راجیو دھون نے کہاکہ 1526 سے 1992 تک مسجد تھی جسے6 دسمبر کو مسمار کردیا گیا ۔کیا وہاں مندر تھا ؟ ۔مندر نہیں تھا بلکہ ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ڈاکٹر راجیو دھون کی بحث کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرانے جمعیۃ علماء کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کو حکم دیا کہ وہ ڈاکٹرراجیو دھون اور ایڈوکیٹ راجو رام چندرن اور دیگر کی جانب سے کی گئی بحث کے دوران داخل کیے گئے دستاویزات تیار کرکے عدالت میں جمع کرائیں جس پر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے پیر تک عدالت میں تمام دستاویزات جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی ۔
مزید پڑھیں:- - - -مہاراشٹر میں دوھ کی قیمت25روپے فی لیٹر متعین ، ہڑتال ختم

 

شیئر: