Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#حنیف عباسی

ن لیگ کے حنیف عباسی کی گرفتاری کے بعد ٹویٹر پر ردعمل کرنے والوں کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے۔
مبشر کہتے ہیں: سزا سنانے کے وقت پر سوال اٹھایا جاسکتا ہے لیکن منشیات کے اسمگلرکا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
محمد زبیرکہتے ہیں: حنیف عباسی کے مقدمے کا فیصلہ سنانے والے جج نے پورے دن انتظار کرانے کے بعد رات 11بجے فیصلہ سنادیا۔
عمران اظہر بھٹی کا ٹویٹ ہے :حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا سنادی گئی۔ دوسرے تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی سیٹ چلی گئی۔ الیکشن میں پھر دھاندلی ہوگئی۔ 
شہریار ریاض شیخ کا ٹویٹ ہے: حنیف عباسی نے ا پنے دفاع میں عدالت کو بتایا کہ اس نے ایفی ڈرین خالصتاً دوائیں بنانے کے مقصد کےلئے استعمال کی تھی اور فارماسوٹیکل کمپنیوں کو فراہم کی تھی۔ ان تمام کمپنیوں نے حنیف عباسی کے دعوے کی تردید کی ہے۔
مرتضیٰ علیشاہ کہتے ہیں :عباسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں تھے۔ اسکا بڑا جرم نواز شریف کی حمایت کرنا تھا ۔ وہ زبردست انتخابی مہم چلا رہے تھے۔
نادیہ کہتی ہیں: محکمہ نارکوٹکس نے اپنی تحقیقات میں کہا تھا کہ حنیف عباسی نے 500کلو ایفی ڈرین دواﺅں میں استعمال کرنے کیلئے خریدی اور منشیات کے اسمگلروں کو فروخت کردی۔
زیب حسیب ٹوئٹ کرتے ہیں: مریم کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اسکی مستحق تھیں۔ نواز شریف سزا کے مستحق تھے۔ حنیف عباسی نے جو کیا اسکے مستحق تھے، اس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی قصور نہیں۔
رشید احمد کہتے ہیں: عدالت نے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا دیکر نرمی دکھائی، اسے تو سزائے موت ہونی چاہئے تھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: