Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو ختم کرنے کی امریکی سازش

واشنگٹن ۔۔۔ امریکا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد بند کرنے کے بعد اب نام نہاد قوانین کے ذریعے فلسطینیوں کی اپنے علاقوں میں واپسی اور آباد کاری کے حق کو ختم کرنے کی نئی سازش شروع کی گئی ہے۔ امریکی کانگریس میں ایک نیا بل پیش کیا گیا ہے جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد کم سے کم ظاہر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ناقدین نے اس بل کو فلسطینیوں کے حق واپسی کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی ایک نئی سازش سے تعبیر کیا ہے۔امریکی کانگریس میں یہ نیا بل ری پبلیکن پارٹی کے رکن ڈوگ لامبرون نے پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے جنگ کے بعد چھ لاکھ فلسطینیوں کی واپسی ان کے علاقوں میں آباد کاری اور مہاجرین کی مالی کفالت کے لیے ‘اونروا‘ ایجنسی قائم کی۔ ستر سال گذرنے کے بعد دنیا بھر میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 53 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی دوسری اور تیسری نسل بھی پناہ گزین قرار دی جا رہی ہے۔ ان پر بھاری بجٹ صرف ہو رہا ہے۔ انہی کی وجہ سے پناہ گزینوں کا نہ ختم ہونے والا مسئلہ پیدا ہوا۔ لہٰذا دوسری اور تیسری نسل میں شامل فلسطینیوں کو پناہ گزین شمار نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان بم دھماکے میں 11 افراد ہلاک
 

شیئر: