بلاول کا پہلا پارلیمانی خطاب،عمران سے امیدیں
اسلام آباد... پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی سے سبق نہیں سیکھا نہ ہی 2018ءکے انتخابات سے سبق سیکھا ہے پارلیمنٹ میں اپنے پہلے خطاب میں بلاول نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ نو منتخب وزیراعظم اپنے 100دن کے پروگرا م پر کیسے عمل کریں گے۔ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہماری معیشت صرف چند کے لئے بہتر اور باقیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی۔ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ اّئی ایم ایف نہیں جا ئیں گے لیکن ہم یہ دیکھنا چاہیں گے کہ وہ اس کا کیا متبادل فراہم کرتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ حکومت نیشنل ایکشن بلان پر عمل درآمد کرائے گی۔انہوں نے کہا کہ نو منتخب وزیراعظم کو یاد دلانا چاہوں گا کہ وہ کسی مخصوص جماعت کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔ وہ ان کے بھی وزیراعظم ہیں جن کو وہ زندہ لاشیں اور گدھے کہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر نو منتخب وزیراعظم نے عدم برداشت کو فروغ دیا تو ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے اور اس کی مخالفت کریں گے۔ اگر نو منتخب وزیراعظم نے عوامی مفادات کو اپنا مقصد بنایا تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے باوجود ہم نے دوسرے سیاسی جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا ۔ جمہوریت کا سلسلہ جاری رہا۔بلاول نے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے وہ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھردیں گے۔ انہوں نے کرپشن کا خاتمہ، پانی کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔قوم عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔اس کارکن بننے پرخوشی ہے، جوتماشا دو بڑی جماعتوں نے کیا۔ اس نے قوم کومایوس کیا۔، امید ہے اسپیکر تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر ہاوس کو چلائیں گے۔بلاول نے کہا کہ یہ ایوان سپریم ہے اور تمام اداروں کی ماں ہے۔ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔انہوں نے امید ظاہر کہ خان صاحب ماضی کی نفرت انگیز اور انتہاپسند سیاست سے گریز کریں گے۔ اس نفرت انگیز سیاست کو دفن کرکے آگے چلیں گے۔