Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور اسلام کا پانچواں رکن

بکری معتوق عساس ۔ المدینہ
حمد و ثنا اس اللہ کی جس نے اپنی کتاب قرآن کریم میں مکہ کے محترم اور معزز ہونے کی اطلاع دی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بتایا کہ ”لوگوں کیلئے عبادت کا پہلا گھر جو قائم کیا گیا وہ مکہ میں ہے۔ مبارک ہے اور دنیا بھر کے لوگوں کیلئے ہدایت کا مرکز ہے اس میں روشن نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اور جو بھی اس میں داخل ہوگا محفوظ ہوگا“۔
حج کے مبارک ایام شروع ہوچکے ہیں۔ ارض الحرمین کے فرزند ایک بارپھر حجاج کرام کی خدمت کا اعزاز حاصل کر نے کیلئے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ڈال ڈال کر چل رہے ہیں۔ضیوف الرحمن کے امور کی انجام دہی، مناسک حج کی ادائیگی میں سہولتیں فراہم کرنے کی برکتیں سمیٹ رہے ہیں۔ یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس اعزاز کے حصول کیلئے لوگ گردنیں کٹوا دیتے ہیں اور اس کی خاطر تن من دھن کی قربانیوں کو ہیچ سمجھتے ہیں۔ حرمین شریفین کی سرزمین او راس کے باشندو ںکو اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ یہ اعزاز مبارک ہو۔اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر کی تمام اقوام میں سے صرف ارض الحرمین کے لوگوں کاانتخاب اپنے گھر کے زائرین کی خدمت کیلئے کیا ہے۔ تمام مسلمان ارکان اربع دنیا میں کہیں بھی ادا کرسکتے ہیں اور کرتے ہیں اسلام کا پانچواں رکن حج ایسا ہے جس کی ادائیگی حرمین شریفین کی سرزمین مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ ہی میں کی جاسکتی ہے۔ یہ مقامات اللہ تعالیٰ نے مملکت سعودی عرب میں بنائے ہیں۔
کرہ ارض کے بعید ترین علاقوں سے عازم حج ارض مقدس ایسے عالم میں پہنچتا ہے جبکہ اسکا دل مکہ اور اسکے باسیوں کی محبت سے سرشار ہوتا ہے۔ خانہ کعبہ کے دیدار کا شوق اسے کشاں کشاں لاتا ہے۔ اسکی روح اس کے جسم سے قبل ارض مقدس پہنچی ہوتی ہے۔ اسکے دل و دماغ میں جنم لینے والے خواب اسے مقام ابراہیم کی شیرینی ، ملتزم کی عظمت شان اور حجر اسماعیل کے حسن کے مناظر دکھاتی ہے۔ 
آنےوالوں میں ایسے بھی ہوتے ہیں جو زندگی بھر کی کمائی جمع کرکے سفر حج پر نکلتے ہیں۔ اسکے لئے حج کا سفر حاصل حیات ہوتا ہے۔ حجاج کرام بلاشبہ الرحمن کے مہمان ہوتے ہیں۔ انکا ہم پر کم از کم یہ حق بنتا ہے کہ ہم خوش دلی سے انکا خیر مقدم کریں۔ انکے شوق زیارت کے جواب میں ان سے ملاقات کا اشتیاق ظاہر کریں۔ انکی محبت کا جواب محبت سے دیں اور انکی خدمت میں تن من دھن سے جتنی قربانی دی جاسکتی ہو دینے میں ا دنی فروگزاشت سے کام نہ لیں۔
بنو قصیٰ نے حجاج کی خدمت کے شعبے تقسیم کئے تھے۔ تب سے اہل مکہ اس اعزاز کا حق ادا کرنے کیلئے ہر طرح کی قربانی ذوق و شوق سے دیتے ہیں۔ حج کا پاکیزہ تصورخدام الحجاج کو دنیاوی مفادات سے بالا ہوکر ضیوف الرحمن کی خدمت کی تحریک دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ اس نے اہل مملکت کو ضیوف الرحمن کی خدمت کے تما م کام تفویض کردیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے میری دعا ہے کہ حج پر آنے والے تمام بھائیوں سے پانچویں رکن کی ادائیگی قبول فرمائے۔ انہوں نے یہاں آنے کیلئے جو زحمت کی ہے اسے شرف باریابی بخشے۔ ارض الحرمین کے امن و استحکام کو قائم و دائم رکھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: