Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی حکومت کراچی کی شکایات دور کریگی

کراچی(صلاح الدین حیدر) ایک طرف تو جنوبی صوبہ سندھ وفاق سے اپنے حصے کی رقم کا مطالبہ کررہاہے تو دوسری طرف اس نے کراچی کی ترقی پر یکسر آنکھیں موند لی ہیں۔پیپلز پارٹی کے لیڈر بلاول بھٹو اور سندھ کے وزیر اعلیٰ مستقل وفاقی حکومت سے اپنا حق مانگ رہے ہیں ۔اس کی آباد ی کے لحاظ سے صوبو ں میں تقسیم کرنا آئینی تقاضہ ہے جو فوری طور پر پورا کیا جائے ۔دونوں لیڈراس بات پر بھی مصر ہیں کہ چونکہ صوبہ سندھ جو کہ کراچی کی آمدنی پر انحصار کرتا ہے،جہاںسے وفاق کے بجٹ کا 67فیصد خرچہ پورا کیا جاتاہے ،لیکن بلاول تو خیر نہیں، لیکن مراد علی شاہ اس بات سے صاف انکاری ہیں کہ کراچی جو کہ سونے کی کان کی طرح سندھ کے بجٹ کا 97فیصد حصہ پورا کرتا ہے اس پر سوائے چند سکوں کے مجموعی طور پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا جاتا، جنر ل پرویز مشرف کے زمانے میں مقامی حکومتوں کو اچھا خاصا رول دیا گیا تھا جیسا کہ عام طور پر ترقی یافتہ ممالک میں ہوتاہے کہ اسمبلی کے ممبران قوانین بنا نے پر زیادہ زور دیتے ہیں اور سڑکیں بنوانا ، گلی گوچوں کی صفائی مہم حکومت پر چھوڑ دی جاتی ہے لیکن مشرف کے جاتے ہی تمام صوبائی حکومتوںنے لوکل گورنمنٹ کا حصہ بھی اپنے قابو میں کر لیا اور شہری حکومت کامنتخب میئر صرف منہ دیکھتا رہ جاتاہے۔  وزیر اعلیٰ ہائوس کے ذرائع کے مطابق انتظامیہ وفاق پر بھرپور نظر رکھے ہوئے کہ آخر سندھ کو اس کا حق کیو ںنہیں دیا جاتا، وزیر اعلیٰ اکثر وبیشتر کراچی کے میئر کو کیوں نظر انداز کیا کرتے ہیںتو خود وزیر بلدیات اس بات پر تسلی بخش جواب دے پاتے ہیں ،مراد علی شاہ ناصرف وفاق سے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں بلکہ اس بات پر بھی شاکی ہیں کہ ان کے صوبے کو ا ُس کا حصہ دریائے سندھ سے پورا پانی نہیں دیا جاتا۔سندھ کا دریا کشمیر سے نکل کر پنجاب سے ہوتا ہوا سندھ میں ختم ہوتا ہے ۔ کراچی کے قریب ساحلی علاقے میں یہ سمندر میں ضم ہوجاتا ہے۔ نہ صرف عمران بحیثیت وزیر اعظم ، بلکہ وزیر خزانہ اسد عمر ،صدارتی امید وار ڈاکٹر عارف علوی جن کا تعلق کراچی سے ہے، اور گورنر عمران اسماعیل سب ہی اس بات پر متفق ہیں کہ کراچی کی شکایت دور کی جائے گی۔ کراچی کو اس لئے فو قیت دی جارہی  کہ ایم کیو ایم کے 7ممبران  نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کو ووٹ دے کر کامیا ب کروایا اور صدارتی انتخاب جو کہ 4ستمبر کو ہوں گے ا س میں بھی ایم کیو ایم اور جنرل ڈیموکریٹ الائنس کا بہت بڑا کردار ہے۔ 

شیئر: