Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دارالمدینہ میوزیم میں شہر مبارک کی مجسم عکاسی

شہر نبی    سے ہر مسلمان بے پناہ عقیدت رکھتا ہے ۔ اس شہر مبارک سے عقیدت و محبت کیوں نہ ہو کہ یہ وہ شہر ہے جس سے نور توحید نے پوری دنیا کو منور کیا اور غلامی و جبر کے نظام  میں پسے ہوئے انسانوں کو اٹھایا اور انہیں مساوی حقوق عطا کروائے ۔مدینہ منورہ میں اس شہر مبارک کی مرحلہ وار تاریخ کو اجاگر کرنے کیلئے ـ"  دار المدینہ میوزیم " قائم کیا گیا جس کی تیسری قسط پیش خدمت ہے ۔
ارسلان ہاشمی ۔۔ مدینہ منورہ
    میوزیم میں غزوہ خندق کے حوالے سے ماڈل کو بہت خوبصورتی سے بنایا گیا تھا ۔ ماڈل میں خندق کھودنے کے مراحل کی بھی مجسم عکاسی کی گئی تھی ۔ آج اس مقام کا شمار  جہاں اس وقت غزوہ خندق ہوئی تھی شہر کے وسطی علاقے میں ہوتا ہے ۔ خندق تو زمانہ ہو ا ختم ہو چکی مگر وہ علاقہ سبعہ مساجد یعنی 7 مسجدوں کے نام سے معروف ہے ۔ 25 برس قبل تک یہ علاقہ اتنا آباد نہیں تھا جب یہاں جاتے تھے تو آبادی سے کافی دور نکل کر جانا پڑتا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ دوسرے شہر کو جارہے ہیں ۔ اب معاشرتی ترقی نے تمام آثار قدیمہ مٹا دیئے ۔ تاریخی کتب کے حوالے سے میوزیم کی انتظامیہ  کی جانب سے خندق کے بارے میں لکھے گئے نوٹ پر خندق کی لمبائی 1425 میٹر کے قریب بتائی گئی ہے جبکہ اس کی گہرائی 7 گزاور چوڑائی 9 گز بتائی ہے ۔ واضح رہے کہ حضرت سلمان فارسی  ؓ  اپنے زمانے کے عسکری ماہر تصور کئے جاتے تھے انہوں نے اسلام کے بارے میں سنا تو وہ حجاز آئے اور راہ حق کو اختیار کیا ۔ انہوں نے اپنی عسکری فراست اور مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے خندق کھودنے کا مشورہ دیا جسے نبی اکر م    نے پسند فرمایا ۔ خندق کھودنے کا مقام مقرر کر کے صحابہ کرام کا م میں مصروف ہو گئے یہاں تک کہ نبی آخر الزماں بھی بہ نفس نفیس خندق کھودنے میں مصروف رہے ۔
    مقام غزوہ احد :
     اسی طرح غزوہ احد کے مقام کی بھی مجسم عکاسی کی گئی ہے جس میں وہ پہاڑی بھی دکھائی گئی ہے جہاں نبی آخر الزمان نے تیر انداز صحابہ کو متعین کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی حالت میں یہاں سے نہیں ہلیں گے ۔ ساتھ ہی احد کا میدان اور احد پہاڑ کی بھی مجسم عکاسی کی گئی ہے جس کے بارے میں حدیث شریف ہے جس کے معنی اس طرح ہے   " احد ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم احد سے  ـ"  میوزیم میں جبل احد کی عکاسی اس طرح کی گئی تھی کہ اسے دیکھ کر انسان چند لمحات کیلئے خود کو اس ماحول میں ہی محسوس کرتا تھا ۔
    میوزیم میں موجود اہلکار کا کہنا تھا کہ جبل احد کے ماڈل کو بنانے کیلئے بہت محنت کی گئی ہے ۔ اسلامی تاریخ کے ان عظیم الشان مقامات کا تعین کرنے اور ان کی درست طور پر مجسم عکاسی کیلئے ایسے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں جو تاریخ پرعبوررکھتے تھے ۔ مجسم ماڈل کے بارے میں وہاں موجود اہلکار نے بتایا کہ جب اس ماڈل کوبنایا گیا تو اس کی وضاحت کیلئے جبل الرماہ کو بھی واضح کیا گیا ۔ رماہ عربی میں تیر انداز کوکہتے ہیں اسی مناسبت سے اس پہاڑی کا نام جبل الرماہ یعنی تیراندازوں والی پہاڑی پڑا تھا جس پر آپ    نے تیر اندازوں کو متعین کیا تھا اور فرمایہ تھا کہ کچھ بھی ہو جائے یہ مقام نہ چھوڑیں ۔ غزوہ احد میں حضرت خالد بن ولید مسلمان نہیں ہوئے تھے جب کفار مکہ نے شکست کھائی اور پلٹ گئے تو جبل الرماہ پر متعین صحابہ نے آپ  کی ہدایت کے برخلاف پہاڑی سے اترے اسی اثنا میں کفار قریش کا لشکر جبل الرماہ کا چکر کاٹ کر مقام احد پہنچ گیا جہاں مسلمان یہ سمجھ رہے تھے کہ کفار میدان سے فرار ہو چکے ہیں اچانک مسلمانوں کے لشکر نے جب کفار کو اپنے سامنے دیکھا تو وہ چندلمحات کیلئے گھبرا گئے ۔ میوزیم میں غزوہ احد کی پوری طرح مجسم عکاسی کرتے ہوئے ہر میدان کو واضح اور منفرد انداز میں بنایا گیا ہے جسے دیکھنے والا ماحول میں خود کو محسوس کرتا ہے ۔
مزید پڑھیں:- - - - -تاریخ اسلام کی اولین مسجد ، قباء

شیئر: