Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”کچھ تو ہمسائے کے گھر میں بھی اُجالا جائے“

ادب ڈیسک۔ریاض
عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر مجلس پاکستان اور حلقہ فکروفن کے زیراہتمام ایک یادگار عید ملن رانا عبدالرﺅف کے خیمہ ادب میں منعقد ہوئی اس کی صدارت بھی میزبان نے ہی کی کیونکہ وہ مجلس پاکستان کے صدر بھی ہیں۔ مہمان خصوصی حلقہ فکروفن کے صدر ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری تھے جبکہ نظامت کے فرائض وقار نسیم وامق نے سرانجام دئیے۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت حافظ رانا عبدالرحمن کو حاصل ہوئی جبکہ ہدیہ نعت طیبہ شہزاد مغل عجمی نے پیش کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا عبدالرﺅف نے عید الاضحی کی اہمیت اور افادیت بیان کی اور کہا کہ عید کے دن ہمیں سب کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنا چاہئے۔ عید کی نماز کے بعد سنت ابراہیمی یعنی کی ادائیگی کی جاتی ہے اور پھر قربانی کے گوشت کا حصہ عزیزو اقارب، غریبوں، مسکینوں اور یتیموں میں بانٹا جاتا ہے ۔قربانی سنت ابراہیمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس محفل میں اللہ کریم اور اس کے محبوب کا نام نامی اسم گرامی نہ لیاجائے وہ محفل ہے ۔گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہالینڈ والے مسلمانوں کی دل آزاری کر رہے ہیں۔ آج ہر فرد کو چاہئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت طیبہ کے مطابق زندگی گزارے اور بحیثیت مسلمان اپنی پہچان اجاگر کرے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی ہمیشہ قائم دائم رہے گا۔ آپ کی محبت کے بغیر ہم سب کا دین نامکمل ہے۔ مومن کا سب کچھ آپ کی ذات اقدس پرقربان ہے ۔ ہم ہالینڈ میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عالی میں گستاخی کرنے والوں کی سخت ترین الفاظ میں پور مذمت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری نے ”تعمیر وطن میں شاعروں اور ادیبوں کا کردار“ کے عنوان سے اپنا پرمغز مقالہ پیش کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیروترقی میں شاعروں کا اہم کردار ہے ۔شاعر اپنی شاعری سے پریشان حال انسانوں کو خوشیاں بانٹتے ہیں۔ پاکستان کو اللہ پاک نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمیں ان نعمتوں کی قدر کرنی چاہئے۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
تقریب کا دوسرا حصہ شعری نشست پر مشتمل تھا جس میں شعرائے فکروفن نے اپنا کلام بلاغت نظام پیش کرکے حاضرین محفل سے خوب داد وصول کی۔ شعری نشست میں حصہ لینے والے شعرائے کرام میں پیر اسد کمال، محسن رضا ثمر، شہزاد عجمی، خالد رانا، محمد صابر قشنگ، یوسف علی یوسف اور وقار نسیم وامق شامل تھے۔ ان کی جانب سے پیش کئے جانے والے کلام سے انتخاب پیش خدمت ہے:
٭٭پیر اسد کمال نے اشعار پیش کئے جنہیں حاضرین نے سراہا۔ ان کے بعد محن رضا کی باری تھی: 
٭٭محسن رضا ثمر:
آﺅرکھتے ہیں ثمر گھر کی منڈیروں پہ چراغ
کچھ تو ہمسائے کے گھر میں بھی اُجالا جائے
٭٭شہزاد عجمی:
شہزاد لوگ دل سے مرے کھیلتے رہے
اور مجھ سے دل کسی کا دکھایا نہیں گیا
٭٭خالد رانا:
خوف کے عالم میں ہیں سارے مکیں اس شہر کے
دیکھئے تیور ہیں کیا دریا کی اگلی لہر کے
محمد صابر قشنگ:
سوچتا ہوں تو مشینوں کو دعا دیتا ہوں
یہ مشقت کبھی انسان کیا کرتا تھا
٭٭یوسف علی یوسف:
مطمئن رہنے کا امکان کہاں چھوڑتا ہے
یہ ترا ہجر مری جان کہاں چھوڑتا ہے
٭٭وقار نسیم وامق:
اک نئے انداز سے وامق تری
داستان عشق لکھی جائے گی
اپنے صدارتی خطاب میں رانا عبدالرﺅف نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور شعری نشست میں پیش کئے جانیوالے کلام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریاض میں مقیم شعرائے فکروفن کا کلام عالمی معیار کا ہے ۔ان شعراءکی بدولت آج کی یہ عید ملن ایک یادگار تقریب ثابت ہوئی جس میں بہترین اشعار سننے کو ملے ۔یہ بزم تادیر یاد رہے گی۔ انہوں نے ڈاکٹر ریاض چوہدری کے مقالے کی بھی تعریف کی اور کہا کہ مصنف نے موضوع سے انصاف کرتے ہوئے بہترین مقالہ پیش کیا۔
ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے دعائے خیر کی۔ عید ملن میں پاکستانی کمیونٹی کے نمایاں افراد نے بھرپور شرکت کی جن میں سرور خان انقلابی، مخدوم امین تاجر، محمد ریاض راٹھور، تصدق گیلانی، رانا خالد اکرم، ڈاکٹر عاطف چوہدری اور دیگر شامل تھے، اس موقع پر شرکائے تقریب کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا۔
 
 

شیئر: