Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکشی پر حوثیوں کو دنداں شکن جواب دینا ضروری

7ستمبر 2018جمعہ کوسعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین

    حوثیوں نے یمن میں قیام امن کیلئے عالمی مساعی سے سرتابی کی چوتھی نظیر قائم کردی۔حوثیوں نے مقررہ وقت پر جنیوا نہ پہنچ کر ایک بار پھر واضح کردیا کہ یہ باغی گروہ دہشتگرد تنظیم کے سوا کچھ نہیں۔ یہ پر امن حل میں یقین نہیں رکھتا۔ اسے سیاسی اور انسانی جدوجہد کے نظام کی کوئی سمجھ بھی نہیں۔ اب آئندہ کسی بھی مشاورت میں اس قسم کے گروہ کو شامل کرنا ممکن نہیں رہا۔ حوثی بار بار رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔ بین الاقوامی طور پر مسلمہ 3بنیادوں کے مطابق بحران کے سیاسی تصفیے کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔
    حوثیوں نے پوری دنیا پر یہ بات ثابت کردی کہ وہ جنیوا 3مشاورت میں شرکت کی پابندی نہ کرکے عالمی برادری سے کھلواڑ کررہے ہیں۔ اب اقوام متحدہ اوراس کی سلامتی کونسل کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس قسم کے گروہ کو لگام لگانے کیلئے فوری اور زبردست کارروائی کرے۔ یہ گروہ اس لائق نہیں کہ اس کے ساتھ سیاسی گروپ جیسا معاملہ کیاجائے۔ حوثی باربار باور کرارہے ہیں کہ انہیںمذاکرات کی میز پر بیٹھنے میں دلچسپی نہیں۔ عالمی برادری کا فرض بن گیاہے کہ یہ بات سمجھ لے کہ حوثی القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں کی کاربن کاپی ہیں، یہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی اہل نہیں۔
    اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن نے جنیوا مشاورت3کو کامیاب بنانے کیلئے عرب اتحاد کی مساعی کے حوالے سے جو بیان جمعرات کو جاری کیا ہے، اسے ایک اور واضح اور دوٹوک بیان جاری کرکے بتانا ہوگا کہ سیاسی عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنیوالا فریق کون ہے؟ اور ایران کا اس سے کس قسم کا رشتہ ناتہ ہے۔ علاوہ ازیں آئینی حکومت اور ریاستی اداروں کی بحالی میں شریک فریقوں اور بین الاقوامی برادری کو انسانیت سوز حرکتوں اور انارکی پھیلانے والوں کو لگام لگانے کیلئے ٹھوس اقدام کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں:- - - -کیا” جنیوا “ یمنیوں کا مدد گار بنے گا

شیئر: