Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکین وطن سعودی معاشرے کی روایات اور اقدار کی پابندی کریں، پبلک پراسیکیوشن

ریاض.... سعودی پبلک پراسیکیوشن نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن بحکم قانون مقامی معاشرے کی روایات اور اقدار کی پاسداری کے پابند ہیں۔ جو لوگ یہاں بسلسلہ روزگار آئے ہوئے ہیں انہیں سعودی اقدار و روایات کی پابندی کرنا ہوگی۔ پبلک پراسیکیوشن نے یہ انتباہ جدہ کے ایک ہوٹل میں استقبالیہ کی اہلکار خاتون کے ساتھ عرب شہری کی بدتمیزی کا واقعہ سوشل میڈیا پر عام ہو جانے پر جاری کیا ہے۔ وزارت محنت و سماجی بہبود نے اعلان کیا تھا کہ جدہ کے ایک ہوٹل میں استقبالیہ کی کارکن خاتون کے ساتھ بیہودگی کرنے والے عرب شہری کو سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپ وائرل ہوجانے پر گرفتار کر لیا گیا۔ دوسری جانب ریاض میں فوجداری کی عدالت نے واضح کیا ہے کہ شامی شہری کو عراق ، شام وغیرہ شورش زدہ مقامات پر جنگ اور جنگجوﺅں پر تائید و حمایت کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ مملکت میں رہتے ہوئے النصرہ محاذ کی پرجوش تائید و حمایت کر رہا تھا جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش کی ہمنوائی بھی اس کا معمول بنی ہوئی تھی۔ وہ ایک واٹس ایپ گروپ کے ساتھ مل کر حوثیوں کی مدد کی مہم بھی چلا رہا تھا۔اس نے الاخوان کی حمایت میں بھی بیان بازیاں کی تھیں جبکہ لیبیا میں والیان ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے میں بھی شامل رہا۔ سعودی قوانین کے بموجب دہشت گرد تنظیموں کی تائید و حمایت جرم ہے۔ سعودیوں کو بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں۔ بعض غیر ملکی مملکت میں قیام کے دوران یہاں کے سماجی اور سیاسی نظام کےخلاف بلا سوچے سمجھے تنقید کرتے ہیں جس کے وہ مجاز نہیں ۔ سعودی حکومت وقتاً فوقتاً مختلف حوالوں سے بیان جاری کر کے تارکین وطن کو ملکی قوانین و ضوابط اور اقدار و روایات کی پابندی کی تلقین کرتی رہتی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں مقررہ سزاﺅں کی طرف بھی توجہ مبذول کراتی رہتی ہے۔ 
 

شیئر: