Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

41سال تک مقدمہ لڑتی رہی،کامیابی موت کے بعد ملی

وارانسی۔۔۔کبھی ججوں کی قلت تو کبھی طویل کارروائی کے باعث ملک کی عدالتوں میں مقدمات طویل عرصے سے پڑے ہیں جن پر سماعت وقفے وقفے سے ہوتی رہتی ہے۔طوالت کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے ۔ یوپی کے ضلع مرزا پور میں ایک خاتون نے کیس دائر کیا تھا جس کی سماعت گزشتہ 41سال سے جاری تھی اور اسے انصا ف اس وقت ملا جب خاتون اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔گنگا دیوی اپنے عزم کی پکی تھی وہ شکست تسلیم نہ کرنے والا خاتون تھی اس لئے جب مرزا پورکے ضلع مجسٹریٹ نے انہیں 1975ء میں زمین کے تنازع کے بعد جائداد کا نوٹس دیا تو انہوں نے کھل کرمخالفت کی اور سول جج کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے 1977میں کیس جیت گئیں  لیکن یہ کامیابی ملنا اتنی آسان نہیں تھی۔کیس کی سماعت کیلئے گنگا کو 312روپے فیس کے طور پر جمع کرانے کیلئے کہا گیا جو انہوں نے ادا کردی لیکن جیسے ہی وہ کیس کی فائنل کاپی لینے پہنچیں جو ان کے حق میں تھی وہاں موجود اہلکار نے دیکھا کہ گنگا نے فیس رسید منسلک نہیں کی اس طرح مقدمے کا سب سے قیمتی کاغذ غائب ہوگیا۔عدالت نے انہیں دوبارہ فیس ادا کرنے کیلئے کہاجسے انہوں نے انکار کردیا بعد ازاں کیس 41سال تک التوا کا شکار رہا مگر گنگا نے ہمت نہیں ہاری بالآخر 1975میں درج کیس کا فیصلہ 31اگست 2018کو مرزا پور سول جج (سینیئر ڈویژنل) لولی جیسوال نے سنایا۔اس مرتبہ فیصلہ پھر گنگا کے حق میں آیا لیکن بدقسمتی سے گنگااس دنیا میں نہیں رہیں اور  2005ء میں ان کی موت ہوچکی ہے۔گنگا کے خاندان کو انصاف ملا ۔ لولی نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کو نمٹانا ضروری ہے ۔ واضح ہو کہ کیس جیتنےکا جشن منانے کیلئے گنگا کے خاندان کا کوئی فرد موجود نہیں تھا تاہم فیصلے کی کاپی اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے ان کے اہل خانہ کو ارسال کردی گئی۔
مزید پڑھیں:- - - - -چکمنگلور: بیوی کو قتل کرکے سرلیکر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا

 

شیئر: