Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تفتیشی مہم سے خوف و ہراس، سعودیوں کے نام سے کاروبار کرنے والے تارکین نے دکانیں بند کردیں

جدہ کے مرکزی علاقے باب شریف اور باب مکہ کی بیشتر دکانیں بند، ریاض میں 99چھاپے مارے گئے، 16دکانداروں پر خلاف ورزیاں ریکارڈ، 10دکانداروں کو انتباہ جاری کئے گئے
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی تفتیشی ٹیموں نے متعدد تجارتی سیکٹروں میں سعودائزیشن کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کےلئے تفتیشی کارروائیوںکا آغاز کر دیا ۔ جدہ کے مختلف علاقوں میں قائم مارکیٹوں میں تفتیشی ٹیموں کی کارروائیوں کے پیش نظر وہ دکانیں جہاں سعودی کارکن متعین نہیں کئے گئے تھے دن بھر بند رہیں ۔ تفصیلات کے مطابق وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے مملکت میں 12 تجارتی شعبوں میں مرحلہ وار سعودائزیشن کرنے کا اعلان گزشتہ برس کیا تھا جس کا آغاز یکم محرم سے کیا جانا تھا ۔ سابقہ اعلان کے مطابق پہلے مرحلے میں ریڈی میڈ گارمنٹس جن میں مردانہ اور بچوں کے ملبوسات شامل ہیں کے علاوہ باورچی خانے کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں اور تجارتی ادارے ، گاڑیوں اورموٹرسائیکلوں کے پارٹس فروخت کرنے والی دکانیں اور دفتری فرنیچر فروخت کرنے والے شورومز اور دکانیں شامل ہیں جن پر قانون کے مطابق سعودائزیشن کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا گیا ہے ۔ اسکے تحت 70فیصد سعودائزیشن ہوگی۔ وزارت محنت کے قانون کے مطابق ان دکانوں میں غیر ملکی سیلز مینوں کی جگہ سعودیوں کو متعین کیا جانا ہے جس کے لئے وزارت کی جانب سے 6 ماہ قبل مہلت دی گئی تھی ۔ اس ضمن میں " ہیومن ڈیولپمنٹ فنڈ" ( ہدف ) کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ مقامی افرادی قوت کو مارکیٹ کے مطابق عملی تربیت فراہم کرے تاکہ تربیت یافتہ سعودی ملازمین کو غیر ملکیوں کی جگہ متعین کیاجاسکے ۔ سعودیوں کو مارکیٹ کی عملی تربیت فراہم کرنے کےلئے ہدف کی جانب سے باقاعدہ شارٹ کو رسسز کا انعقاد کیا گیا جس میں سعودیوں کو عملی تربیت فراہم کی گئی ۔ مذکورہ شعبے جو پہلے مرحلے میں شامل ہیں وہاں سعودیوں نے کام کا آغاز کر دیا اس ضمن میں جدہ کی متعدد مارکیٹیں جہاں سعودیوں کو متعین نہیں کیا گیا تھا تفتیش کے پہلے روز بند رہیں ۔ جبکہ وہ دکانیں جہاں سعودیوں کو ملازمت فراہم کی گئی تھی وہ کھلی تھیں ۔ وزارت محنت کی تفتیشی ٹیموں نے ان دکانوں کا دورہ کیا اور وہاں کام کرنے والوں کے شناختی کارڈ بھی چیک کئے ۔ شہر کے مغربی علاقے میں قائم ریڈی میڈ گارمنٹس کے بڑے اسٹوروں پر سعودی خواتین کو کیشئر کے طور پر متعین کر دیا گیا ۔ اس حوالے سے بعض سعودیوں کا کہنا تھا کہ انہیں 8 گھنٹے ڈیوٹی کا کہا گیا ہے جبکہ مارکیٹوں میں 2وقت دکانیں کھلتی ہیں ۔ سعودی ملازمین کا کہنا تھا کہ اگر 2 وقت ڈیوٹی دینی ہے تو تنخواہ میں اضافہ کیاجائے بصورت دیگر وہ کام نہیں کریں گے ۔ شہر کے بعض شورومز پر سعودی ملازمین کی ضرورت ہے کے بورڈ بھی آویزاں کئے گئے ہیں جن پر ڈیوٹی کا دورانیہ 8گھنٹے اور تنخواہ 4 ہزار ریال تحریر ہے ۔ شہر کے مرکزی علاقے باب شریف اور باب مکہ کی بیشتردکانیں بند رہیںاس حوالے سے دکان کے مالکان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کا دورانیہ 8 گھنٹے نہیں ہو تا ہمیں 2 شفٹوں میں کام کرنا ہوتا ہے جس کےلئے سعودی ملازم نہیں ملتے ۔ دوسری جانب سعودی ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح 8گھنٹے کی ملازمت ہے اگر اضافی دورانیہ ہو تو تنخواہ بھی ڈبل دی جائے۔ واضح رہے اس سے قبل موبائل سیکٹر میں مرحلہ وار سعودائزیشن کی گئی ۔ پہلے مرحلے کی مہلت 6 ماہ تھی جس میںسعودی کا رکنوں کی تعداد 50 فیصد مقرر کی گئی تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں 100 فیصد سعودائزیشن تھی اس ضمن میں مملکت کی تمام موبائل مارکیٹوں میں سعودائزیشن کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے ۔ وزارت محنت کی ٹیمیں مملکت کے تمام شہروں میں تفتیشی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ دوسری جانب ریاض میں تفتیشی ٹیموں نے 99چھاپے مارے۔ خواتین انسپکٹرز بھی شریک رہیں۔ 16دکانداروں پر سعودائزیشن کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ 10دکانداروں کو انتباہ جاری کئے گئے۔

شیئر: