Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں نصف صدی بعد دخانی ٹرینیں جلد چلنے لگیں گی

لندن.... ایک زمانہ تھا  جب سجی سجائی خوبصور ت قسم کی دخانی ٹرینیں ریل کی پٹریوں پر چلتی نظر آتی تھیں اور یہ منظر کسی ایک ملک تک محدود نہیں تھا بلکہ بیشتر ممالک میں بالخصوص ان ممالک میں جہاں برطانوی اقتدار کے قدم پہنچ چکے تھے ریلوے کا اچھا خاصا نظام چل رہا تھا۔ وقت کے ساتھ ڈیزل انجن سے ٹرینیں چلنے لگیں۔ جسے لوگوں نے بیحد پسند کیا۔ مگر پرانے دخانی انجنوں سے چلنے والی ٹرینوں کا نشہ لوگوں کے سروں سے نہیں اترا۔ وہ اسے اکثر یاد کرتے اور پرانے دنوں کے تصور میں کھو جاتے ۔ اب  برطانیہ میں تقریباًـ نصف صدی بعد دخانی ٹرینیں دوبارہ چلنے کی خبریں کافی گرم ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 7029 کلن کیسل نامی ادارے کے مالکان کو محکمہ مواصلات کی جانب سے  اس بات کی اجازت دیدی گئی ہے کہ وہ ملک کے مین ریلوے نیٹ ورک پر چلنے والی ایکسپریس ٹرینوں کیلئے دخانی انجنوں کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں یہ ٹرین اسٹیفورڈ سے ایوان ہوتی ہوئی برمنگھم کے اسنو ہل کی جانب جائیگی۔ یہ مسافت صرف50میل کی ہے۔ کمپنی  ذرائع کا  کہناہے کہ اس ٹرین کے ڈبوں کو نئے حالات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے مرمت اور رنگ و روغن کے بعد خوبصورت بنادیا گیا ہے اور اسکے اندر ڈائننگ کیریج کی گنجائش بھی نکالی گئی ہے جہاں لوگ بیحد آرام سے بیٹھ کر کھا پی سکیں گے۔  واضح ہو کہ برطانیہ میں آخری بار اس قسم کی دخانی ٹرینیں 1968ء تک چلیں اور اسکے بعد بند ہوگئیں۔7029 کلن کیسل نامی ادارے کے مالکان  ونٹیج ٹرینز لمیٹڈ کو باقاعدہ اجازت مل چکی ہے۔ جس پر جلد کام شروع ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ پرانی یادوں کو تازہ کرنے کیلئے شروع ہونے والی اس ٹرین سروس کو ممکن بنانے کیلئے تقریباً750شائقین نے اچھی خاصی رقم بطور عطیہ دی ہے۔ ابتدائی تجربہ کامیاب رہا تو ایسی دخانی ٹرینیں یارک، چیسٹر ، برسٹل اور لندن میں بھی چلیں گی۔ اب تک 8لاکھ50ہزار پونڈ جمع ہوچکے ہیں جبکہ سسٹم کو باقاعدہ چلانے کیلئے کم از کم 30 لاکھ  پونڈ کی ضرورت ہے۔ کمپنی  ٹرین کی رفتار 75میل فی گھنٹہ رکھنا چاہتی ہے جبکہ جدید ٹرینیں 140میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔
مزید پڑھیں:- -  - -کاک پٹ میں دھواں بھرنے پر طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ

شیئر: