Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان حکمرانوں نےاچھے تعلقات کی پاکستانی کوششوں پر پانی پھیر دیا ،مبصرین

 
کراچی (صلاح الدین حیدر ) پاکستان کی تمام تر کوششیں کہ افغانستان اور پاکستان میں اچھے ہمسائیوں جیسے تعلقات رہیں، بے کارثابت ہوتی نظر آتی ہیں۔حکومت سنبھالتے ہی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل کا دورہ کیا۔ صدر اشرف غنی اور چیف ایگزکٹیوعبداللہ عبداللہ نے اپنے اپنے تازہ ترین بیان میں سب باتوں پر پانی پھیر دیا۔ رپورٹس کے مطابق انہوںنے نیویارک کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان کو ایک بار پھرمورد الزام ٹھہرایا کہ عمران خان وزیر اعظم بننے کے بعد بھی طالبان کی طرف جھکائو رکھتے ہیں۔ مبصرین اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ آخر افغان حکومت چاہتی کیا ہے؟جب اس سے بات کرو تو ہمیں صرف یقین دہانی ہی نہیں کرائی جاتی بلکہ ہمارے ارادوں پر شاباش بھی دی جاتی ہے لیکن کئی ایک بین الاقوامی امور پر عبور رکھنے والے حضرات اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ ابھی تک افغانستان امریکہ اورہند کے چنگل سے نہیں نکل سکاحالانکہ پاکستان نے تمام تر حوصلہ شکنی کے باوجود افغانستان کو اس کی درآمدات پر راہداری دے رکھی ہے بلکہ بہت سارے سازو سامان پر پاکستانی تاجروں کے اعتراضات کے باوجود بھی اس نے کئی ایک درآمدی آئٹم پر چھوٹ دے رکھی ہے ۔ عبداللہ عبداللہ کا بیان ایک طرف تو پریشانی کا باعث ہے، مگر دوسری طرف امید بھی دلاتا ہے کہ عمران خان اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائیں گے اور ہم اچھی خبر جلد سنیں گے۔ ’’ابھی تک پاکستان کی طالبان کی طرف پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی لیکن ہمیں امید ہے کہ عمران خان اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائیں گے ‘‘ ۔عبداللہ عبداللہ نے مختصراً طور پرخوش خبری کی نوید بھی دی،اب دیکھنا یہ ہے کہ کابل کا آئندہ کس طرف رجحان رہتاہے۔ 
 

شیئر: