Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الجبیل:پاکستان انٹرنیشنل اسکول میں روایاتِ وطن کی عکاس ادبی نشستیں

 مہمان خصوصی قدسیہ ندیم لالی کا وائس پرنسپل فریحہ خاورکے ساتھ تالیوں کی گونج میں استقبال
 رپورٹ : اُمِ آدم /تصاویر : ملک پرویز اختر ۔الجبیل
 
فنونِ لطیفہ کی مضبوط جڑیں اپنے حصار کو دن بہ دن بڑھاتی جا رہی ہیں اور اب ہر شعبہ ہی، صنعت بن چکا ہے۔ پہلے پہل صرف مشاعرے ہوا کرتے تھے جس میں پرلے شہروں سے بھی شعراءجوق در جوق مشاعرے کی چاہ میں ہزاروں میل پیدل و تانگے میں سفر کر کے کئی دنوں میں پہنچا کرتے تھے اور مشاعرے کے بعد ضمنی مشاعروں سے ہوتے ہوئے واپس اپنی راہ لیا کرتے تھے۔پھر شعری نشستوں نے اپنا مقام بنانا شروع کیا اور مشاعروں کی نوعیت بدلتے وقت کے ساتھ ، ہفتہ وار شعری نشست سے لے کر صوبائی مشاعرے ، بین الصوبائی مشاعرے اور عالمی مشاعروں کی شکل اختیار کرگئی اور عوام الناس نے ہر قسم کی شعری نشست کی بہت پذیرائی کی۔
اتنی وسیع و عریض دنیا کے گلوبل ولیج میں تبدیل ہونے کے بعد تو واقعی دنیا سمٹ سی گئی ہے۔ کس خطے میں کیا ہو رہا ہے لمحوں میں خبر دنیا بھر میں پہنچ کر دو گھنٹے بعد پرانی بھی ہوجاتی ہے ۔اس انتہائی تیز رفتاری کے دورمیں جہاں نت نئی ایجادات جنم لے رہی ہیں اور انسان ترقی کر رہا ہے ہیں، مٹھی بھر افراد اپنی سماجی و معاشرتی شناخت اوربقائے تہذیب کی تگ و دو میں منہمک ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل اسکول، الجبیل اپنی روایات کا امین ہونے کے ناتے آج بھی پاکستانی تہذیب کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے طلباءو طالبات کے لئے گاہے بگاہے غیر نصابی سرگرمیوں کا اہتمام کرتا ہے۔اسکول کے پرنسپل خاور حُسین اور وائس پرنسپل ملک پرویز اختر طلباءو طالبات میں کھیلوں کے مقابلوںو تقاریری مسابقوںکے اہتمام کے ساتھ اب اردو ادب کی آبیاری و ذوق و شوق کے لئے سال میں ایک شعری نشست کے تحت” کلامِ شاعر ،بہ زبانِ شاعر‘ ‘کے سلسلے کی داغ بیل ڈال چکے ہیں۔اسی حوالے سے اسکول کے اوقات کار میں شعری نشست منعقد کی گئی ۔طالبات کے سیکشن کے صاف ستھرے حصے میں سجا خوبصورت ہال کسی بڑی مشاعرہ گاہ کی عملی تصویر بنا ہوا تھا جہاں کئی سو کرسیاں ترتیب سے رکھی ہوئی تھیں۔ طالبات نے دیواروں پر خوبصورت انداز سے استاد شعراءکے اشعار لکھ کر چسپاں کئے ہوئے تھے ۔اس شعری نشست کے لئے الخبر شہر کی معروف شاعرہ وادیبہ محترمہ قدسیہ ندیم لالی کو بطورِ خاص مدعو کیا گیا تھا۔
اسے بھی پڑھئے:پہنچے گا منزلوں پہ کوئی کارواں نہ اب
طالبات کے اسکول کی وائس پرنسپل محترمہ فریحہ خاور نے مہمان شاعرہ قدسیہ ندیم لالی کا پر تپاک استقبال کیا ۔ صدارتی خطاب کے بعد گلدستہ دینے کی رسم ادا کی اور پاکستان انٹرنیشنل اسکول، الجبیل کی جانب سے یادگاری شیلڈ بھی پیش کی ۔ قدسیہ ندیم لالی نے اپنا شعری مجموعہ ” جی اُٹھی میں کلام کرتے ہی‘ ‘وائس پرنسپل فریحہ خاور کو پیش کیا۔
8ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک کی تمام طالبات ، سفید یونیفارم کے ساتھ ، نارنجی ، گلابی ، جامنی رنگوں کے دوپٹوں کو سلیقے سے اوڑھے اپنی مہمان کے استقبال کی منتظر تھیں ۔ وائس پرنسپل فریحہ خاور اور قدسیہ ندیم لالی کا تالیوں کی گونج میں استقبال کیا گیا۔11ویں جماعت کی طالبہ عفت سلطانہ اور جویریہ سلیم نے استقبالیہ پیش کیا اوربعد ازاں نظامت کے فرائض انجام دیئے۔
تلاوت ِ قرآن کریم کا شرف ماہین عتیق نے حاصل کیا ۔انشال رئیس نے نعتِ طیبہ پیش کی ۔طالبہ عفت سلطانہ نے بہت جامع انداز میں اردو ادب کی تاریخ پر عمدہ مضمون پیش کیا ۔ وائس پرنسپل فریحہ خاور کو اسٹیج پر مدعو کیاگیا اور محترمہ قدسیہ ندیم لالی کو شہ نشین پر تشریف فرما ہونے کی دعوت دی۔ طالبہ عفت سلطانہ نے ہی بوائز سیکشن کے وائس پرنسپل ملک پرویز اختر کا لکھا ہوا دلچسپ اور عمدہ مضمون ہیش کیا جس کا عنوان تھا” قدسیہ ندیم لالی ،بحیثیت انسان دوست و خانہ دار خاتون ، شاعرہ ادیبہ۔ “
محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے جو 2018ءاردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کی صدر بھی ہیں ، گفتگو کا آغاز منجھے ہوئے انداز میں کیا جسے طالبات انتہائی ذوق و شوق و انہماک سے سنتی رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب سے 26 سال پہلے میں بھی آپ ہی کی ہم عمر تھی۔ آپ سب کو یہاں دیکھ کر مجھے اپنے اسکول کا زمانہ یاد آگیا۔ صبح اسمبلی میں ہماری پرنسپل قومی ترانے کے بعد تمام اسکول کی بچیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کرتی تھیں” میری عزیز بچیو!“ اور آج میں آپ سے اسی انداز میں مخاطب ہوتے ہوئے ایسی روحانی خوشی محسوس کر رہی ہوں جس کا اظہار شاید اس وقت ممکن نہ ہوسکے کیونکہ عجب سر خوشی کے جذبات ہیں ۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کسی اسکول میں بھی کوئی شعری نشست ہوگی ؟ اور یہ تصور تک نہیں تھا کہ دودہائیاں گزرنے کے بعد اسکول کی فضا میں کبھی قومی ترانہ سنانے کا موقع ملے گا ؟ میں بے شمار بین الاقوامی و بین الصوبائی مشاعروںاور شہر کی ادبی نشستوں میں متعدد بار شرکت کر چکی ہوں مگرجو خوشی اور طمانیت آج ملی ،وہ انمول ہے۔ ہمارے آپ کے زمانے میں فرق یہ ہے کہ ہمارا یونیفارم مکمل سفید ہوا کرتا تھا اور آپ سب بچیوں کے رنگین دوپٹے ہیں جو کلاس کی شناخت کے ساتھ بڑے خوبصورت رنگوں پر مبنی بھی ہیں۔ ان سے زندگی جھلکتی ہے ۔ وطنِ عزیز کی محبت سے بھر پور قومی ترانے سے انہوں نے اپنے کلام کا آغاز کیا جسے اساتذہ اور طالبات نے بہت سراہا ۔
، شاعری کے درمیان محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے طالبات کو اپنی یاداشتیں بھی سنائیں جس سے طالبات محظوظ ہوئیں۔ انہوں نے خصوصی طور سے پرنسپل خاورحُسین اور ملک پرویز اختر کا شکریہ ادا کیا جن کی کاوشوں سے اس نشست کا انعقاد ممکن ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ مجھے بے انتہا حیرت اور از حد خوشی ہے کہ آج کا طالب علم اردو شعر و ادب میں اتنی دلچسپی رکھتا ہے ۔معصوم بچیوں کو داد کس طرح دینی چاہئے، شاید علم نہ ہو مگر وہ اپنی پسندیدگی کا اظہار تالیاں بجا کر کر رہی تھیں ۔ طالبات میں شاعری کا شغف ہی قابل تعریف نہیں بلکہ ان کافہم بھی بہت عمدہ تھا جس کا اظہار قدسیہ ندیم لالی نے بر ملا کیا۔ طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ سب بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کے اساتذہ آپ میں ادبی پنیریاں لگا رہے ہیں جو کچھ ہی عرصے بعد تناور درخت بن جائیں گی ۔
وائس پرنسپل محترمہ فریحہ خاور نے بہترین میزبانی کے دوران اگلی ادبی نشست کو زیادہ وسیع پیمانے پرمنعقد کرنے کا اظہار کیا اور ضیافت کے بعد اپنی مہمان قدسیہ ندیم لالی کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں رخصت کیا۔
٭٭پاکستان انٹرنیشنل اسکول، الجبیل، بوائز سیکشن کی دوسری شعری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ مہمانِ خصوصی ، الجبیل کے معروف شاعر ڈاکٹر سجاد سید اور الحساءکے حکیم اسلم قمر رہے۔اسکول کے پرنسپل خاور حُسین اور وائس پرنسپل ملک پرویز اختر نے دونوں مہمانوں کاخیر مقدم کیا۔نظامت کے فرائض ، سینیئر استاد فرحت عباس نے عمدگی سے انجام دیئے۔
ادبی نشست کاباقاعدہ آغاز اللہ تبارک و تعالیٰ کے با برکت نام سے ہوا اور تلاوت کلامِ پاک کی سعادت گیارہویں جماعت کے طالب علم سعد فارق نے حاصل کی۔جماعت کے طالب علم جلال الدین نے نعت طیبہ پیش کی ۔اسکول اسٹاف اور تمام اساتذہ کرام نے مہمانوں کا پر جوش استقبال کیا،انہیںگلدستے پیش کئے اور یادگاری شیلڈ پیش کیں۔دونوں شعرائے کرام نے خوبصورت نظموں ، قومی نغموں اور غزلوں پر اساتذہ و طلباءسے خوب داد حاصل کی۔، پرنسپل خاوحُسین نے صدارتی خطبے کے بعد مہمان شعرا ءکی آمد پران کا شکریہ ادا کیا۔
قارئین کے ذوق ادب کے لئے شعرائے کرام کے کلام سے اقتباس پیش خدمت:
٭٭قدسیہ ندیم لالی:
تجھ سے ہے پہچان ہماری
تجھ سے ساری شان ہماری
مان ہمارا آن ہماری
پیارے پاکستان 
٭٭٭
تجھ بن اپنا کیا ہے ٹھکانہ
تیرے بنا سب کچھ افسانہ
تجھ پہ ہے جاں قربان ہماری
پیارے پاکستان 
٭٭حکیم اسلم قمر:
کتنی ہی گرمئی آلام سے جاںجلتی ہو
ماں کے جب ہاتھ اٹھیں ، ٹھنڈی ہوا پیدا ہو 
٭٭٭
اس شخص سے حیات کا مفہوم پوچھئے
جس نے تمام عمر ہی صدمے اٹھائے ہوں
٭٭٭
ترے خیال کو لفظوں کا روپ دوں کیسے
کہ دل میں درد کا اک ازدحام ہوتا ہے 
٭٭٭
غمِ فراق میں دل کو جلاتا رہتا ہوں
میں توڑ توڑ کے خود کو بناتا رہتا ہوں 
٭٭ڈاکٹر سجاد سید:
حدود ضبط کو اب پار کر کے دیکھتے ہیں 
صف غنیم پر اک وار کر کے دیکھتے ہیں 
بہت ہوا بھی تو اک جان کا زیاں ہو گا 
سو اس کی بات سے انکار کر کے دیکھتے ہیں
 سنا ہے بزم میں اس کی زبانیں کٹتی ہیں 
تو ہم بھی جرا¿ت اظہار کر کے دیکھتے ہیں 
 

شیئر: