Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب اعتبار کے تانے بانے بکھرنے لگے

14اکتوبر 2018ء اتوار کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین 
ذرائع ابلاغ کسی دلیل یا کسی ثبوت کے بغیر سعودی عرب کے خلاف سنگین الزامات لگائے چلے جا رہے ہیں گو یہ صورتحال نہایت اندوہناک ہے ۔قطر ی میڈیا ، ترکی میڈیا اور الاخوان المسلمین کی توپوں نے معتبر ذرائع ابلاغ کا اعتبار بھی اس وجہ سے مشکوک بنا دیا کیونکہ وہ ان کی گھڑی ہوئی کہانیوں پر انحصار کرنے لگے ہیں ۔ 
استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم کسی سادگی یا حقیقت کی تلاش کی آئینہ دار نہیں ۔یہ بات صاف نظر آرہی ہے کہ اس مہم کا مقصد سعودی عرب کو بدنام کرنا اور خاشقجی کی گمشدگی کے مسئلے کو سعودیوں پر گھنائونے پروپیگنڈے کے عنوان کے طور پر استعمال کرنا ہے ۔ ابھی تک استنبول میں خاشقجی کی گمشدگی کی گتھی سلجھانے کیلئے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مضحکہ خیز ابلاغی ڈراموں کا سیل رواں تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔اخباری صنعت سے دلچسپی رکھنے والے حلقوں کو اس بات پر زبردست تشویش ہے کہ متعدد معتبر اخبارات اور چینلز بھی تشہیری مہم چلانے والے ذرائع ابلاغ کی بیا ن کردہ من گھڑت کہانیوں کے پیچھے دوڑنے لگے ہیں ۔اس کے باوجود وہ یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس قسم کی کہانیوں کے من گھڑت ہونے سے کئی بار پردہ بھی اٹھ چکا ہے ۔ 
سعودی عرب کے خلاف کہانیوں کی ترویج و اشاعت پر پیش کردہ کہانیوں سے پسپائی سے صحافتی ضابطہ اخلاق اور پیشہ وارانہ ذمہ دار پر لگنے والا داغ نہیں دھلے گا ۔
 ٭٭٭٭٭

شیئر: