Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بین الاقوامی درجہ بندیاں اور ’’وژن 2030‘‘پر عملدرآمد کا پھل

سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار الاقتصادیہ کا اداریہ نذر قارئین

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز بار بار ایک بات دُہراتے ہیں وہ یہ کہ ان کا پہلا ہدف یہ ہے کہ سعودی عرب سارے جہاں میں ہر سطح پر کامیاب اورقافلہ سالار ریاست ہو۔یہی کہہ کر سعودی وژن 2030ء کا آغاز کیا تھا۔ وژن 2030جملہ اقدامات کا نقطہ آغاز بنا۔ سخت چیلنجوں کا ایک سال کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ 2016کے دوران مجموعی قومی پیداوار کے اعدادو شمار منظر عام پر آئے۔ شرح نمو1.7فیصد ریکارڈ کی گئی۔ 2015ء کے دوران شرح نمو4.1فیصد تھی۔ اس صورتحال نے شرح نمومیں نمایاں ڈھیلے پن کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد تیل اور اس کے ماسوا شعبوں میں شرح نمو کم ہوتی چلی گئی۔ تیل کے ماسوا شعبوں کی خدمات اور اشیاء کی طلب میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ خرچ والے اخراجات میں 3.8فیصد کمی واقع ہوئی۔ ایک بیرل تیل کی قیمت میں 17.8فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ آمدنی 519.4ارب ریال ہوئی۔ تیل کے ماسوا ذرائع سے 185.7ارب ریال کی آمدنی ریکارڈ کی گئی۔ بین الاقوامی درجہ بندیوں میں کمی کا سلسلہ پیدا ہوتاچلا گیا۔ ایسے ماحول میں سعودی وژن 2030پر عملدرآمد کا سلسلہ قائم ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اورقیادت کی حکیمانہ پالیسیوں کی بدولت شرح نمو کے حوالے سے بینظیر اضافے کی علامتیں نظر آنے لگی ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے خوشخبری سنائی کہ 2030ء میں سعودی عرب کی آمدنی ٹریلین ریال تک پہنچ جائیگی۔ تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں 50فیصد اضافہ متوقع ہے۔ مقررہ اسکیموں میں آمدنی کے حوالے سے جو تاریخیں دی گئی تھیں ان سے پہلے ہی سعودی وژن 2030کا پھل آنا شروع ہوگیا ہے۔ مستقبل ، خوشحالی، متوازن ترقی اور بہترین شرح نموکا پتہ دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں:-  - - - - -حوثیوں نے 80فیصد یمنیوں کو پانی کی نعمت سے محروم کردیا

شیئر: