Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روشن تصور اور تاریک تصور

28اکتوبر بروز اتوار 2018ء سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ہفتہ کو مشرق وسطیٰ میں قائم2 تصورات کی نشاندہی کی ہے۔ ان میں سے ایک سعودی عرب کا تصور ہے جسے انہوں نے روشن تصور کا نام دیا ہے اور دوسرا تصور ایران کا ہے جسے انہوں نے تاریک تصور کے عنوان سے پیش کیا ہے ۔ عادل الجبیر نے جو کچھ کہا وہ تہران میں ایرانی ملائوں کے اسلامی انقلاب سے معروف 29سالہ تاریخ کا ناقابل تردید ریکارڈ ہے ۔ اس نام نہاد اسلامی انقلاب نے خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو انتہا پسند مذہبی پیشوائوں کی صورت میں المیے دئیے جبکہ سعودی عرب اس عرصے کے دوران خطے کے استحکام میں معاون تخلیق کار دیتا رہا ،خوشحال اور مستحکم مشرق وسطیٰ کیلئے کوشاں رہا۔اس کی بدولت سعودی عرب ہی نہیں پورے مشرق وسطیٰ کا اقتصادی نظام مضبوط ہوا ،  مبنی بر انصاف کے مواقع مہیا ہوئے ، تعلیم اور ترقی کا بول بالا ہوا ۔ 
ایرانی بدی کے خلاف خطے میں استحکام کیلئے کوشاں ممالک کے عملی اقدامات کے نتیجے میں ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کی منسوخی عمل میں آئی ۔ خطے میں ایران کی عیاری کا ادراک ہوا ۔ دہشتگرد تنظیموں کو لگام لگانے اور دہشتگردی کی سرپرست تنظیم الاخوان المسلمون کو قابو کرنے کی فکر دامن کی ہوئی ۔ انتہا پسندانہ افکار کی ناکہ بندی کا احساس اجاگر ہوا ۔ یہ الگ بات ہے کہ کئی فریق اب بھی اژدہو ں کا کھیل کھیلنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ ملائوں کی ریاست میں بہت سارے لوگ ایٹمی معاہدے کی منسوخی سے فائدہ اٹھانے کے درپہ ہیں ۔ اخوانی انتہا پسندانہ افکار و نظریات سے نفرت کا پرچار کئے چلے جا رہے ہیں ۔ ان ساری سرگرمیوں سے صرف اور صرف خطے میں بدی کے منصوبے کو ہوا ملے گی ۔ مشرق وسطیٰ کے راز داں جانتے ہیں کہ سعودی عرب کا روشن تصور ہی خطے کو تباہی و بربادی سے نکالنے کی کلید ہے ۔

شیئر: