Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون خانہ نے اپنے ہی ٹوٹکوں سے سرطان کے مرض کو شکست دیدی

    فلرہیم ، سائوتھ ویسٹ ، لندن - - - - سرطان کا نام آتے ہی انسان پر نروس کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور اگر کسی کو بتا دیا جائے کہ اس پر اس مرض کا حملہ ہو چکا ہے تو اس کے ہاتھ پائوں پھول چکے ہیں مگر یہاں رہنے والی ایک خاتون خانہ نے جسے ڈاکٹروں نے انتہائی خطرناک قسم کے سروائکل کینسر کا  مریض قرار دیا تھا خود  ہی اپنے مرض کا اپنے طور پر علاج کرنے کا فیصلہ کیا ۔  اس کیلئے گھریلو ٹوٹکے اور بعض آزمودہ کار  دوائیں استعمال کیں اور پھر پوری طرح صحتیاب ہو گئیں ۔ کہا جاتا ہے کہ 35سال کی عمر میں جین میکلین کو جب سرطان کا علم ہوا  تو وہ پہلے اسپتالوں میں گئیں ، مختلف ڈاکٹروں کو دکھایا مگر 5سال کے علاج کے باوجود  انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا اور  مرض پھیلتے پھیلتے ان کے پھیپھڑوں کو  بری طرح خراب کر چکا تھا ۔  ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ  اب  مزید  زندہ نہیں رہ سکتیں  ان کے  اعداد  اور طبی حقائق کے مطابق اس قسم کے 20مریضوں میں سے کوئی ایک خوش قسمت صحتیاب ہو پاتا ہے مگر باہمت خاتون نے ان تمام باتوں کو  نظر انداز کر کے پر عزم اور حوصلے کے ساتھ اپنے طور پر اپنا علاج کرنا شروع کیا اور  اس میں کامیاب بھی ہوئیں ۔ اب وہ 50سال سے  زیادہ ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ عام دوائیں  مرض پر قابو پانے میں ناکام رہی تو انہوں نے گھریلو نسخے اور ٹوٹکے آزمانے کا فیصلہ کیا۔  اعداد و شمار کے مطابق اس قسم کی 100مریض عورتوں میں سے بمشکل 5ایسی ہوتی ہیں جو  مرض کی تشخیص کے بعد زیادہ سے زیادہ 5سال تک زندہ رہ سکتی ہیں ۔ انہوں نے مرض سے جان چھڑانے کیلئے اپنا نسخہ مرتب کیا اور کچھ ایسی اس قسم کی ملی جلی دوائیں کھانا شروع کر دیں جو  ڈاکٹر صحتیاب بنانے کیلئے  تو تجویز کرتے ہیں مگر جس سے سرطان کا علاج نہیں ہو سکتا مگر ان کی ہمت اور مستقل مزاجی سے ناممکن بات بھی ممکن ہو گئی۔ انہوں نے اپنا  جو  نسخہ جو تیار کیا وہ میٹا فارمن ، اسپرین اور کولیسٹرول ختم کرنے والی اسٹیٹن شامل تھیں ۔ انہوں نے شریانوں میں پھٹکیاں بننے کے مریضوں کو  دی جانیوالی دوا ڈی پی ریڈ ا مول بھی استعمال کی اور  اب  وہ پوری طرح صحتیاب ہیں ۔ صرف 5سال کی  زندگی کی خبر دینے والے ڈاکٹر بھی  ان کی صحتیابی پر خوش ہیں مگر انہیں  حیرت بھی ہو رہی ہے ۔
مزید پڑھیں:- - - - -شمالی برطانیہ نے برف کی چادر اوڑھ لی

شیئر: