ایچ-1 بی ویزا کی ایک لاکھ ڈالر فیس، 20 امریکی ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا
ایچ-1 بی ویزا کی ایک لاکھ ڈالر فیس، 20 امریکی ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا
ہفتہ 13 دسمبر 2025 17:03
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں غیرملکی کارکنوں کی ویزا فیس بڑھائی تھی۔ (فوٹو: نیو یارک ٹائمز)
کیلیفورنیا اور امریکہ کی 19 دیگر ریاستوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ہنرمند غیرملکی کارکنوں کے لیے نئی ایچ-1 بی ویزا درخواستوں پر عائد کی گئی ایک لاکھ ڈالر فیس کو روکنے کے لیے عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو یہ مقدمہ بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے اور یہ کم از کم تیسرا قانونی چیلنج ہے جو ستمبر میں ٹرمپ کے اعلان کردہ اس اقدام کے خلاف سامنے آیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت ایچ-1 بی ویزا حاصل کرنے کی لاگت میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ اس وقت آجر عام طور پر دو ہزار سے ہزار ڈالر تک فیس ادا کرتے ہیں۔
کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل راب بونٹا کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاس اس قسم کی فیس عائد کرنے کا اختیار نہیں اور یہ اقدام وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ امیگریشن قوانین کے تحت صرف اتنی ہی فیس وصول کی جا سکتی ہے جو ویزا پروگرام کے انتظامی اخراجات کو پورا کرے۔
ایچ-1 بی پروگرام امریکی آجرین کو مخصوص شعبوں میں غیرملکی ماہر کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ خاص طور پر ٹیکنالوجی کا شعبہ، جس کی کئی بڑی کمپنیاں کیلیفورنیا میں قائم ہیں، ان ویزوں پر آنے والے کارکنوں پر بڑی حد تک انحصار کرتا ہے۔
ڈیموکریٹ رہنما راب بونٹا نے کہا کہ ایک لاکھ ڈالر کی فیس تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے اہم شعبوں میں خدمات فراہم کرنے والوں پر غیرضروری مالی بوجھ ڈالے گی، جس سے افرادی قوت کی قلت بڑھے گی اور خدمات میں کٹوتی کا خطرہ پیدا ہو گا۔
کیلیفورنیا کے ساتھ اس مقدمے میں شامل دیگر ریاستوں میں نیویارک، میساچوسٹس، الی نوائے، نیو جرسی اور واشنگٹن شامل ہیں۔
دیگر مقدمات کے جواب میں وائٹ ہاؤس کا موقف رہا ہے کہ نئی فیس صدر ٹرمپ کے اختیارات کے تحت ایک قانونی اقدام ہے اور اس کا مقصد ایچ-1 بی پروگرام کے مبینہ غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
امریکہ میں ٹیکنالوجی کا شعبہ ایچ-1 بی ویزوں پر آنے والے کارکنوں پر بڑی حد تک انحصار کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایچ-1 بی اور دیگر ورک ویزوں کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہیں اکثر امریکی کارکنوں کی جگہ کم اجرت پر غیرملکی ملازمین لانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم کاروباری تنظیموں اور بڑی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایچ-1 بی ویزے پر آنے والے کارکن اہل امریکی افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔
صدر ٹرمپ کے حکم نامے کے تحت نئے ایچ-1 بی ویزا حاصل کرنے والوں کو اس وقت تک امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی جب تک ان کے آجر ایک لاکھ ڈالر کی فیس ادا نہ کریں۔ انتظامیہ کے مطابق یہ حکم موجودہ ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز یا 21 ستمبر سے پہلے درخواست دینے والوں پر لاگو نہیں ہوتا۔