Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا دفاع کون کیسے کریگا؟

6نومبر 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار الریاض کا اداریہ نذر قارئین

ایرانی نظام کیخلاف امریکہ کی نئی پابندیاں 5نومبر 2018ء پیر کے روز سے شروع ہوگئیں۔امریکی انتظامیہ نے اس حوالے سے جو وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر دستخط کی صورت میں سابق صدر اوباماکی تباہ کن غلطی کی اصلاح کرکے ہی دم لے گی۔ نئی امریکی انتظامیہ نے اپنا یہ وعدہ پورا کردکھایا۔
    امریکی پابندیوں کے نئے مرحلے کی بابت کہا جارہا ہے کہ یہ تاریخ کی انتہائی سخت پابندیاں ہیںان کے بموجب ایسی تمام کمپنیوں اور ممالک کوجو ایران کیخلاف پابندیوں کا احترام نہیں کرینگے امریکی مارکیٹ میں داخل ہونے سے روک دیا جائیگا۔ جو کمپنی یا ملک ایرانی تیل خریدے گا یا ایرانی بینکوں سے لین دین کریگا اسے امریکہ سے براہ راست ٹکر لینا ہوگی۔ نئی پابندیوں کے باعث ایرانی ملاؤں کا نظام دنیا بھر میں تباہی و بربادی پھیلانے اور موت کی صنعت رائج کرنے سے رک جائیگا۔ایران کے عوام اس مصیبت سے نجات حاصل کرسکیں گے جس سے وہ دوچار ہیں۔ 60فیصد ایرانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔اس موقع پر یورپی ممالک نے اپنے مفادات کو مشکل میں پڑتا دیکھ کر جمہوریت اور انسانی حقوق کے دفاع کی مشعلیں پس پشت ڈال دی ہیں۔ یورپی ممالک اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے ایران سے سودے کئے ہوئے تھے اور اوباما انتظامیہ کی طرح نئی امریکی انتظامیہ کو بھی ایران کے خلاف پابندیوں سے باز رہنے کے مشورے دے رہے تھے۔
    دوسری جانب امریکی کانگریس کے اندر ڈیموکریٹک پارٹی کے ممبران کے حلقوں میں سعودی عرب کے حوالے سے ایک ہنگامہ برپا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ جو اقدامات کررہے ہیں اس کا اصل محرک سعودی عرب ہے۔یہ لوگ ایران کے دفاع کیلئے سعودی عرب پر تنقید کے گولے برسا رہے ہیں۔اگر ہم جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے کے بعد مملکت پر پابندیاں عائد کرنے کے مطالبے کا صحیح تناظر میں جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ مطالبہ کرنے والے کسی نہ کسی وجہ اور غرض سے اس قسم کا شور مچا رہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب قتل کے واقعہ کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے کڑے احتساب کا عز ظاہر کرچکا ہے۔ ایسے عالم میں ان عناصر کا بنی نوع انساں کیخلاف ایرانی جرائم پر خاموشی اختیار کرنا انسانی حقوق کا دفاع کرنیوالوں کو زیب نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں:- -  - -جب ماسکو نے 2مرتبہ سعودی عرب کا ساتھ دیا!

شیئر: