Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلی عالمی جنگ اور عرب

عبدالرحمن الراشد ۔الشرق الاوسط
پہلی عالمی جنگ کے خاتمے پر 100برس گزر چکے ہیں ۔ اس میں 5لاکھ عربوں نے حصہ لیا تھا ۔ا نہوں نے دونوں کیمپوں میں شریک ہو کر جنگ کی تھی ۔ سوڈان سے لیکر شام اور مراکش تک کے عرب نوجوان شریک جنگ ہوئے تھے ۔ بعض کو جہازوں کے ذریعے یورپی براعظم لیجایا گیا ۔ عثمانی ترکوں نے 3لاکھ عربوں کو اپنی افواج میں شامل کر کے جرمنی ، آسٹریا ، ہنگری اور سربیا  میں برطانیہ ، فرانس ، امریکہ ، روس اور چین وغیرہ اتحادی ممالک کے خلاف لڑوایا ۔زیادہ تر جنگ یورپی ممالک میں ہوئی ۔ بیشتر لوگ یورپ ہی میں ہلاک ہوئے ۔ ان کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ گئی ۔تباہی عالم عرب سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کے حصے میں آئی ۔ 
جنگ اقتدار کی بھوک ، توسیع  پسندانہ عزائم ، یورپ میں نئی انتہا پسند قومیتوں کی وجہ سے ہوئی ۔ عربوں کا پہلی عالمی جنگ میں کوئی قضیہ نہیں تھا ۔ اس سے وہ عرب مستثنیٰ تھے جو اس وقت سلطنت عثمانیہ کے زیر اقتدار تھے ۔ اس کی وجہ سے انہیں ٹیکس اور بد انتظامی کے مسائل کا سامنا تھا ۔ ترک حکمراں اس وقت کمزور بھی تھے اور پسماندہ بھی ۔ وہ یورپ کی استعماری طاقتوں کی صنعتی ترقی کی ہمسری نہیں کر سکتے تھے ۔ عرب ممالک ترک اقتدار کے تحت غریب تھے ۔ 
پہلی عالمی جنگ کے آخر میں خود ترکی فاتح ممالک کا ہدف بن گیا۔یورپی ممالک نے نہ صرف یہ کہ ترکی پر قبضہ جمایا بلکہ اس کی عرب نو آبادیات کو بھی اپنے قبضے میں کر لیا ۔روس ، چین ، برطانیہ اور فرانس نے ترکی کو نشانہ بنایا ۔اگر مصطفی کمال اتاترک نہ ابھرتے توصورتحال مختلف ہو جاتی ۔ اسی وجہ سے انہیں جدید ترکی کا بابا آدم مانا جاتا ہے ۔ انہوں نے ترکی کو جدید خطوط پر استوار کیا ۔ وہاں صنعتیں ڈالی۔ عرب علاقہ پہلی عالمی جنگ میں فتحیاب یورپ کے استعماری ممالک کے زیر نگیں آگیا۔سائیکس بیکو معاہدہ جنگ سے قبل کیا گیا تھا ۔ جنگ کے نتائج سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
پہلی عالمی جنگ سے نہ تو فاتح یورپ نے سبق سیکھا اور نہ تو شکست خوردہ اقوام نے اس سے کوئی درس لیا ۔ فوجی اکیڈمیوں کا معاملہ مختلف ہے ۔ پہلی عالمی جنگ کا100سالہ جشن ایسے وقت میں منایا گیا جبکہ دنیا امریکہ اور روس کے درمیان کشمکشوں کے باعث مزید بحرانوں میں گھری ہوئی ہے ۔ یورپی یونین میں ٹوٹ پھوٹ نظر آنے لگی ہے اور چین بھی اپنے علاقے سے نکل کر ادھر اُدھر نظریں دوڑانے لگا ہے ۔ 

شیئر: