Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے خلاف زہر اگلنے والے بدنیت اور آلہ کار ہیں، امام حرم

مکہ مکرمہ .... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے کہا کہ ہمیں واقعات و حالات سے عبرت لینا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بنانے اور حکمت و فراست کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ گھبرانا اور الجھن میں مبتلا ہوجانا اہل ایمان کا شیوہ نہیں۔ تنقید برائے تنقید سے نہ کبھی کسی قوم کا فائدہ ہوا ہے او رنہ ہی محض اندھے ردعمل سے کبھی کوئی تعمیری کام انجام دیا جاسکا ہے۔ سعودی عرب کے خلاف زہر اگلنے والے یا تو بدنیت ہیں یا کسی طاقت کے آلہ کار ہیں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ اقوام کی زندگی میں بعض لمحے ایسے آتے ہیں جب امت کے ہر فرد کو غیر متزلزل اصولوں سے گہری اور مکمل وابستگی کا پوری قوت سے اظہار کرنا پڑتا ہے۔ میڈیا کے طوفان کے سامنے اپنی اصل بنیادوں پر جمے رہنا ہر مومن کا فریضہ ہے۔ امام حرم نے یہ بھی کہا کہ ذرائع ابلاغ سے منسوب افراد کبھی کبھار ایک واقعہ کو مختلف زاویوں سے پیش کرتے ہیں ۔ہر ایک کی تشریح اور واقعہ کو پیش کرنے کے انداز کا کوئی نہ کوئی محرک ہوتا ہے۔ اہل قلم اس سلسلے میں حقیقت سے روگردانی کرکے ضابطہ اخلاق سے منحرف ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ امام حرم نے کہا کہ اگر امت کے خلاف تنقید ، تنقیص اور توہین کے تیر برسائے جارہے ہوں تو ایسی صورت میں دین حق کا دفاع اور امت کی بھاری اکثریت سے وابستگی ، قیادت کی پشت پناہی لازم ہوجاتی ہے۔ امام حرم نے کہا کہ ہمیں افواہوں کا مقابلہ خود اعتمادی اور قیادت پر مزید اعتماد کرکے دینا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ بعض طاقتیں ہمارے جہاز پر حملے کررہی ہیں۔ گھات میں بیٹھے ہوئے لوگ نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ انتہا پسند عناصر دین اسلام کے قلعہ اور مسلمانان عالم کے مرکزکو نقصان پہنچانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ ہمیں کلمہ توحید و رسالت کا پرچم شایان شان طریقے سے بلند رکھنا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ دینی عقائد ، قومی اتحاد ، جماعت سے وابستگی اور بیعت کی پاسداری ، مقامات مقدسہ کی پاسبانی سعودی ریاست کے بلند ترین اہداف ہیں۔ انمول ترین پروگرام اور اسکیمیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اسلامی عرب ملک ہے۔ یہ حرمین شریفین کے امن وسلامتی کی پاسبانی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہے۔ یہ مقامات مقدسہ اور اسلامی شعائر کے تحفظ کو اپنائے ہوئے ہے۔ یہ مسلمانان عالم کا گھر اور توحید و سنت کا قلعہ ہے۔ یہ اپنے دین ، اہل اسلام، اپنی قیادت اور اپنی تاریخ کی بدولت موثر عظیم ریاست ہے۔ ہوشمند سمجھتے ہیں کہ اگر سعودی عرب کی حیثیت متاثر ہوئی تو ایسی صورت میں بے چینی، ناکامی اور شکست و ریخت کا دائرہ پھیلتا چلا جائیگا۔ کسی ایک جگہ نہیں ٹھہرے گا۔ گھات میں بیٹھے انتہا پسند عناصر ارض مقدس کی ساکھ کو ملیامیٹ کرنے کی تاک میں لگے ہوئے ہیں۔یہ لوگ چاہتے ہیں کہ سعود ی عرب کا اتحاد، اسکی طاقت، اسکا مذہبی، سیاسی، اقتصادی اور عسکری رتبہ متزلزل ہوجائیگا۔ امام حرم نے کہا کہ سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم پہلی بار نہیں چلائی گئی، ماضی میں بھی مختلف شکل و انداز سے سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ ہوتا رہا ہے۔ حالات اور واقعات کے تناظر میں پروپیگنڈے کی شکل او رانداز بدل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشہور ضابطہ یہ ہے کہ بحرانوں سے مستحکم ریاست مزید مضبوط ہوتی ہے۔ اسکا اثر و رسوخ ، اسکا کردار اور اسکی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ مبارک سرزمین دنیا کی مستحکم ترین ریاستوں میں سے ایک ہے۔ امام حرم نے خبردار کیا کہ الزام کا دائرہ پھیلانے ، اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے، انسانی واقعہ کو سیاسی رنگ دینے ، ایک مسئلے کو ہزار مسائل سے جوڑنے والے بدنیت ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت ساری نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔ انہیں گنوانا کسی طور درست نہیں۔ امام حرم نے کہا کہ فتنوں کو روکنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ امام حرم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین کی ہمیشہ حفاظت کی ہے۔ اب بھی کریگا اوران شاءاللہ آئندہ بھی۔ امام حرم نے سوشل میڈیا کے چکر میں حد سے زیادہ پڑنے کے نتائج سے بھی خبردار کیا۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ علی الحذیفی نے جمعہ کا خطبہ نصیحت کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی تابعداری او راسکے احکام کی پابندی ہی ہر بندے سے مطلو ب ہے۔ انہوں نے مسلمانان عالم کو نصیحت کی کہ وہ خود احتسابی سے کام لیں ۔ غفلت میں سوئے ہوئے دلوں کو بیدار کریں۔ موت کی گھڑی آنے سے قبل توبہ و مغفرت کا اہتمام کریں۔ امام الحذیفی نے کہا کہ سب لوگ قرآن و سنت سے مکمل وابستگی کو اپنی پہچان بنائیں۔ سلف صالحین کے فہم کے مطابق دین حق کو سمجھنے پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دین نصیحت کا دوسرا نام ہے۔ نصیحت سے مراد خیر خواہی ہے۔ ہر مسلم مرد و عورت کا فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خیر خواہ ہوں اور رہیں۔ امام الحذیفی نے کہا کہ خیر خواہی یہ ہے کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام سے منحرف نہ ہوں۔
 

شیئر: