Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امدادی سامان لینے والوں پر فائرنگ، فضائی حملے، غزہ میں مزید درجنوں ہلاکتیں

اسرائیلی وزیراعظم غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کے حامی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں امدادی سامان لینے کے لیے نکلنے والے افراد پر فائرنگ سے مزید کم سے کم 38 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی نے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دیر البلاح کے علاقے میں لوگ اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کیا گیا خوراک کا سامان لینے ان مراکز پر پہنچے تھے جن کو اسرائیل کا حمایت یافتہ ایک امریکی ادارہ چلاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس وقت ہجوم پر انتباہی گولیاں چلائی گئیں جب لوگوں نے فورسز کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔
غزہ کے مقامی ہسپتالوں کے حکام کا کہنا ہے کہ 25 افراد بدھ کی رات ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بنے۔
فضائی حملوں کے بارے میں اس بیان پر اسرائیلی فوجی کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
یہ تازہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو مزید فوجی ایکشن کے بارے میں کوئی اعلان کرنے والے ہیں اور ممکنہ طور پر غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ بھی زیرغور ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ میں جاری اسرائیل کی فوجی کارروائی پہلے ہی 20 لاکھ آبادی رکھنے والے علاقے کو قحط کی طرف دھکیل رہی ہے۔
یہ اقدام 22 ماہ سے جاری جنگ میں بے شمار فلسطینیوں اور 20 کے قریب زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے جبکہ اسرائیل کے اندر اور بین الاقوامی طور پر بھی اسے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کے رہائشی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں (فوٹو: روئٹرز)

انتہائی دائیں بازو کی پارٹیاں نیتن یاہو حکومت کی اتحادی ہیں، اور وہ بہت عرصے سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ جنگ کے دائرے کو بڑھایا جائے اور غزہ پر مکمل حاصل کیا جائے اور آبادی کو وہاں سے منتقل کر کے یہودی آبادیاں بنائی جائیں۔
جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ مکمل قبضے کے منصوبے کی حمایت کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس ’تجویز‘ کا علم نہیں ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا کافی انحصار اسرائیل پر ہی ہو گا۔
امدادی سامان لینے کی کوشش میں مارے جانے والے 38 افراد میں سے 28 موراگ کوریڈور کے قریب نشانہ بنے جو کہ اسرائیل کے فوجی زون میں آتا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے بار بار فائرنگ کی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتباہی گولیاں اس وقت چلائی گئیں جب لوگوں نے ان کی طرف آنے کی کوشش کی اور ان کو وہاں ہونے والی کسی ہلاکت کے بارے میں علم نہیں ہے۔

 

شیئر: