Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکوک میں تاریخی بازار نذر آتش،حادثہ یا سازش؟

بغداد...عراق کے شہر کرکوک میں 200 سال پرانا القیصریہ بازار خوفناک آتش زدگی میں راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ منظم منصوبے کے تحت آگ لگائے جانے کاشبہ ہے۔ جیولری مارکیٹ کی یونین کے چیئرمین حقی اسماعیل نے بتایا کہ آتش زدگی سے ایک ارب ڈالر کے ہیرے جواہرات، سونا چاندی،نقدی اور دیگرسامان جل گیا۔ کرکوک کے گورنر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ القیصریہ بازار آتشزدگی واقعہ کی تحقیقات کے ساتھ بازار کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے وزارت ثقافت کے ساتھ مل کر کام شروع کیا جا رہا ہے۔عراقی وزارت ثقافت اور کرکوک گورنر نے مشترکہ تحقیقات کا اعلان کیا ہے ۔ترکمانی فرنٹ کے چیئرمین اور کرکوک سے عراقی پارلیمنٹ کے منتخب رکن ارشد الصالحی نے ایک بیان میں کہا کہ القیصریہ بازار میں آتش زدگی بجلی کے شارٹ سرکٹ کا نتیجہ نہیں بلکہ آگ منظم سازش کے تحت لگائی گئی۔ اس کا مقصد تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل بازار سے کرکوک کو محروم کرنا ہے۔

شیئر: