Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عادت چھوٹی نہیں اب تک!

زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ دنوں ایکسپو سینٹر کراچی میں ہونے والے 14ویں بین الاقوامی کتب میلے میں وزیر تعلیم سندھ سردار علیشاہ کی اس بات سے بہت سے لوگو ںکی آنکھیں کھل گئی ہونگی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کتب بینی کا انہیں اتنا شوق تھا کہ وہ رقم نہ ہونے پر کوٹ یا جیکٹ اسلئے پہن کر جاتے تھے تاکہ کتاب چوری کرنے میں آسانی ہو۔ وزیر تعلیم نے کھل کر کہا کہ اگر منتظمین اجازت دیں تو کتب میلے میں کچھ کتابوں پر” ہاتھ صاف“ کرسکتے ہیں۔یعنی اتنے بڑے عہدے کے باوجود ”عادت چھوٹی نہیں اب تک“
کتابوں پر ہاتھ صاف کرنا اپنے اندر وسیع معنی رکھتا ہے۔ گو کہ وزیر موصوف نے یہ جملہ بغیر سوچے سمجھے کہہ دیا مگر ہمارے یہاں کے تمام وزراءبغیر سوچے سمجھے اور معنی جانے بغیر بہت سی باتیں اور جملے ایسے کہہ جاتے ہیں جن کے کئی معنی نکل سکتے ہیں۔ جس طرح ہمارے سابق وزیر نے گزشتہ دنوں کہا کہ آدھے پائی کی کرپشن ثابت ہوجائے تو سزا دی جائے یا ایک وزیر نے یوں کہا کہ ایک پیسے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو مستعفی ہوجاﺅں گا۔ الغرض یہ اس طرح کے جملے”سرکس میلے “ میں عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے تو اچھے لگتے ہیں مگر عملی طور پر سوچا جائے تو اس کا مطلب بہت بڑا نکلتا ہے مگر ہمارے یہاں سوچنا کس نے ہے۔؟ سرکس میلے میں لیڈر اس طرح کے جملے بول کر عوام سے تالیوں کی گونج مانگتا ہے۔اگر عوام اور ماضی کے حکمرانوں نے ملک کیلئے اچھا سوچا ہوتا تو آج وطن عزیز کا یہ حال نہ ہوتا کہ ہر حکومت کو آتے ہی دوسرے ممالک سے ”بھیک کا کٹورا“ لیکر جانا پڑتا ہے ۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں