Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں ہر سال 45 ہزار مریضوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے

ایک نئی تحقیق کے مطابق پورے دماغ کی ریڈیوتھراپی کا پھیپھڑوں کے کینسر کے ان مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا جن کی بیماری دماغ تک میں سرایت کر گئی ہوتی ہے۔ 500 مریضوں پر ہونے والے تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغ کی ریڈیو تھراپی سے ایسے مریضوں پر علاج کے دیگر طریقوں کے مقابلے میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔برطانیہ میں ہر سال 45 ہزار مریضوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے اور ان میں ایک تہائی مریضوں کا کینسر پھیل کر دماغ تک پہنچ جاتا ہے۔ایسے مریضوں کا پورے دماغ کی ریڈیوتھراپی کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے اور مریض کو اس علاج کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے سٹرایئڈ اور دیگر ادویات دی جاتی ہیں۔اس علاج کے منفی اثرات میں متلی اور انتہائی تھکاوٹ شامل ہیں اور یہ اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔اس ریسرچ میں برطانیہ بھر کے اسپتالوں سے ڈاکٹروں، محققین اور مریضوں نے حصہ لیا اور اس سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک ہفتے تک پورے دماغ کی ریڈیوتھراپی کروانے کے باوجود ایسے مریضوں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

شیئر: