Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزیروں کے ملک انڈونیشیا میں4 روز(چوتھی قسط)

 ڈاکٹر محمد دین بڑی جہاندیدہ شخصیت ہیں ان سے ملاقات اور مذاکرات کرکے مجھے بڑی خوشی ہوئی ہم نے اتفاق کیا کہ دنیا بھر کی سلفی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے
***عبدالمالک مجاہد۔ریاض***
گزشتہ سے پیوستہ
ہمارا ڈرائیور علی بڑے کام کا بندہ ہے، اس نے ہمارے ساتھ دن کا کافی حصہ گزارا اس کے پاس ہر قسم کی معلومات ہیں۔ میں نے جس قسم کا بھی سوال کیا اس کے پاس شافی جواب موجود تھا۔ ملکی سیاست مذہب بین الاقوامی سیاست انڈونیشیا میں مختلف تنظیمیں، مدارس ،اشاعتی ادارے، حج و عمرہ کے مسائل لوگوں کے اعتقادات غرض یہ کہ وہ ایک چلتا پھرتا انسائیکلوپیڈیا ہے، جب میں نے اس کے بارے میں عبدالغفار کو بتایا تو کہنے لگا کہ یہ چلتا پھرتا مسٹر گوگل ہے ،ہم اسے مسٹر گوگل ہی کہتے ہیں۔ اسے انڈونیشیا میں اسلامی تحریکوں کے بارے میں سیر حاصل معلومات ہیں ۔میں محمدیہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات لینا چاہتا تھا کیونکہ اگلے روز ان کے مسئولین سے ملاقات تھی ،ایک زمانے میں کویت، سعودی عرب اور امارات کے بعض ادارے محمدیہ کے ساتھ مالی تعاون کرتے تھے مگر اب یہ تعاون تقریبا ختم ہوچکا ہے۔ محمدیہ کے ایک ذمہ دار نے مجھے ایک بہت بڑی بلڈنگ کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ یہ نرسنگ کالج ہے۔ یہ بلڈنگ شاہ فیصل رحمۃ اللہ علیہ نے محمدیہ کو گفٹ کی تھی ۔اس وقت میں نے ان کے زیر اہتمام اسپتال کا دورہ بھی کیا تھا، انتہائی نگہداشت کے کمرے میں مریض کے بیڈ کے عین سامنے جلی حروف میں کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھا مجھے کہنے لگے کہ ہم نے یہ اس لیے لکھ رکھا ہے کہ ممکن ہے جان کنی کے وقت کلمہ طیبہ کو لکھا ہوا دیکھ کر مریض کی زبان پر لا الہ الا اللہ آجائے اور اس کی نجات ہو جائے، کہنے لگے کہ کچھ مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جو مرنے سے پہلے اپنی جائیداد کا کچھ حصہ محمدیہ کو وقف کر جاتے ہیں۔ 
میں نے محمدیہ کے عقائد اور منہج کے بارے میں علی سے خوب پوچھا علی جو کہ خود اہل حدیث مسلک کا حامل ہے اس نے میرے تمام سوالات کے جوابات دئیے۔ غور و فکر کے بعد میرے نزدیک ان میں خواتین کے چہرے کا پردہ نہ کرنا ہی بڑا فرق ہے انڈونیشیا میں شاید ایک فیصد عورتیں چہرے کا پردہ کرتی ہیں یہاں میں وضاحت کردوں کہ الحمدللہ میری اہلیہ نے سفر کے دوران چہرے کا پردہ کئے رکھا اتنی بات ضرور لکھوں گا کہ چہرے کا پردہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے نہیں ۔
میں نے سفر کے اختتام پر علی کے ہاتھ پر سو ڈالر کا نوٹ رکھ دیا اس نے خاصا پس و پیش کیا کہ عبدالغفار ناراض ہو گا میں نے کہا کہ فکر نہ کرو میں انشاء اللہ اسے نہیں بتاوں گا الحمدللہ عبدالغفار نے نہ تو پوچھا  اور نہ ہی میں نے اسے بتایا۔
  علی سے میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ علی فکر نہ کرو اگلے سفر میں مجھے تمہاری ضرورت ہوگی اب تم خوشی سے مجھ سے ملاقات کرو گے ۔ علی نے مجھے مشورہ دیا کہ مارچ 2019 میں اسلامی کتاب کا انٹرنیشنل بک فیئر لگ رہا ہے دارالسلام کو اس میں ضرور شرکت کرنا چاہیے کہنے لگا میں آپ کی ہر طرح سے مدد کے لئے تیار ہوں۔ یہاں اچھے سیلز مین مل جاتے ہیں جو عربی زبان بولتے ہیں لوگوں کو عربی اور انگلش میں کتابوں کی ضرورت ہے۔
کچھ دیر بعد ہم لوگ محمدیہ کے دفتر کے سامنے تھے آج نہ تو تعارف کی ضرورت محسوس ہوئی نہ ہی مسئولین سے ملنے کے لئے انتظار کرنا پڑا۔ میرے پاس بھی زیادہ وقت نہ تھا جلد ہی ہمیں دوسرے فلور پر رئیس کے دفتر میں لے جایا گیا ۔علاقات خارجیہ کے متعدد مسولین آتے رہے، جلد ہی ان کے مدیر ڈاکٹر محمد دین صاحب تشریف  لے آئے ۔اونچے لمبے قد کے ڈاکٹر محمد دین نے انگلش زبان میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے، میں نے ان کو مرکزی جمعیت اہل حدیث کا تعارف اور پروفیسر ساجد میر اور حافظ عبدالکریم صاحب کی طرف سے سلام پیش کیا ،پاکستان میں جماعت کی کارکردگی سے آگاہ کیا کہ بڑی جہاندیدہ شخصیت ہیں ان سے ملاقات اور مذاکرات کرکے مجھے بڑی خوشی ہوئی ہم نے اتفاق کیا کہ دنیا بھر کی سلفی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے میں نے جب انہیں پاکستان میں جمعیت اہلحدیث کی مساجد مدارس اور علماء کی کارکردگی سے آگاہ کیا تو انہوں نے اس پر اللہ کا شکر ادا کیااور بے حد مسرت کا اظہار کیا۔ ہم نے اپنی گفتگو کا آغاز عربی زبان میں شروع کیا ،جلد ہی وہ انگلش زبان بولنے لگے کہنے لگے کہ میں چند دن پہلے ہی افغانستان سے آیا ہوں ۔وہاں علماء کی امن کے موضوع پر عالمی کانفرنس تھی ۔
گفتگو کا رخ انڈونیشیا میں جمعیۃ محمدیہ کی تنظیم اوراسکے کاموں کی طرف مڑ گیا ،میں نے ان سے کہا کہ دونوں ملکوں پاکستان اور انڈونیشیا کی جماعتوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی شدید ضرورت ہے ۔ہم نے اتفاق کیا کہ دونوں جماعتوں میں علماء اور دعاۃ کے وفود کا تبادلہ ہونا چاہئیے۔ میں نے انہیں مرکزی جمعیت اہلحدیث کی طرف سے پاکستان آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ آنے والے وقت میں پروفیسر ساجد میر اور جماعت کی مرکزی قیادت کو انڈونیشیا میں خوش آمدید کہہ کر دلی مسرت محسوس کریں گے ۔ان کی خدمت میں مرکزی جمیعت اہلحدیث کی طرف سے شیلڈ پیش کی انھوں نے بھی میرے لئے تحفائف کا بندوبست کیا ہوا تھا ،اس طرح یہ ملاقات بڑے اچھے اور عمدہ ماحول میں اپنے اختتام کو پہنچی۔
مجھے واپسی کے لئے جلدی تھی اس لیے یہ طے پایا کہ آئندہ جب بھی میں جکارتہ آئوں گا تو لمبی ملاقات کریں گے۔ میں نے انہیں انگلش میں قرآن کریم کا نسخہ بھی پیش کیا ان کا مشورہ تھا کہ دارالسلام جکارتہ میں اپنی کتب کی سپلائی کا ضرور بندوبست کریں۔ کتنے ہی علماء اور دعاۃ اور گورنمنٹ کے ملازمین جو انڈونیشین عربی ہیں جو عربی کے ساتھ ساتھ انگلش زبان میں بھی کتب کا مطالعہ کرتے ہیں مجھے بڑی گرم جوشی کے ساتھ الوداع کیا گیا ذمہ داران دفتر دروازے تک چھوڑنے آئے اور یادگاری تصاویر بنائی گئیں۔
اب ہمارا رخ عبدالغفار کے دفتر کی طرف تھا جہاں میں دو دن پہلے آچکا تھا ۔میں ایک مرتبہ پھر ان کے دفتر میں بیٹھ کر مزید بات چیت کرنا چاہتا تھا عبدالغفار نے انڈونیشی زبان میں بچوں کے لئے بڑی عمدہ کتابیں شائع کی ہیں ۔یہ سچ ہے کہ انڈونیشیا میں پرنٹنگ کا کام کم از کم پاکستان کے مقابلہ میں خاصا بہتر اور شاید سستا بھی ہے ۔ان کے دفتر میں آئے تو پھر وہی مہمان نوازی تھی آج  وقت کی کمی کی وجہ سے دوپہر کا کھانا دفتر میں ہی منگوا لیا میں نے حدیث  کا انسائیکلوپیڈیا بھی دیکھا۔ورق،طباعت ،تجلیداور تقسیم کے حوالے سے خاصے سوالات تھے جو میں نے کرید کرید کر ان سے پوچھے ،ان کے جوابات کو اپنے دل و دماغ میں جگہ دی ،بچوں کی کتابوں کا ڈیزائن بڑا پسند آیا تھوڑی سی گفت وشنید کے بعد بچوں کی پانچ کتابوں کے کاپی رائٹ طے کئے میں نے ان کتابوں کے تراجم کو ایک معقول ملک کے عوض خرید لیا۔
دارالماہر نے سعودی مصنف اور مولف سامی المغلوث کی اٹلس کا انٹرنیشنل زبان میں ترجمہ کیا ہے انہوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے انہوں نے اب تک سات اطالس کا ترجمہ کیا ہے اس کی پیکنگ بڑی خوبصورت ہے اس پیکج کا نام انھوں نے ڈسکوری آف اسلام رکھا ہے وہ بڑی تعداد میں شائع کرچکے ہیں ان کی پرنٹنگ کا معیار بڑا عمدہ ہے، واضح رہے کہ انہی اٹلس کا ترجمہ ان دنوں  دارالسلام ،اردو اور انگلش زبانوں میں کر رہا ہے یہ بڑا مشکل اور محنت طلب کام ہے سب سے اہم کام نقشوں کی تیاری کا ہے ہم نے باہر سے بڑے مبلغ میں خریدا ہے بعض ٹیکنیکل مسائل تھے ان کے آرٹسٹ سے ملاقات ہوئی اس سے بعض فنی امور طے کیے واضح رہے کہ ان اطالس کو عربی زبان میں سعودی عرب کے مشہور ادارے العبیکان نے شائع کیا ہے۔ اسی دوران بڑی تیز بارش شروع ہو گئی بارش میں چائے پینے کا اپنا ہی مزہ ہے، ہم موسم سے محظوظ ہونے کے ساتھ ان کے کاموں کو دیکھتے رہے کچھ اپنے مشورے مشاہدات اور تجربات سے آگاہ کیا۔ یہ درست ہے کہ اس کا کام بھی بڑا اچھا ہے مگر دار السلام کہیں پہلے سے کام کر رہا ہے میں خود الحمدللہ 30 سال سے زائد عرصہ سے پبلشنگ سے وابستہ ہوں ۔قارئین کرام اگر میں زیادہ تفصیل میں جائوں گا تو آپ بور ہونا شروع ہو جائیں گے میں جن مقاصد کی تکمیل کے لیے انڈونیشیا آیاتھا بڑی حد تک پورے ہوچکے تھے، میں نے عبدالغفار کو دار السلام کی طرف سے حسن کارکردگی پر شیلڈ پیش کی جو میں بطور خاص ریاض سے لے کر آیا تھا اور اس نے بھی اپنے ادارے کی طرف سے مجھے شیلڈپیش کی ۔عبدالغفار دسمبر میں اپنے بچوں کے ساتھ عمرے کی ادائیگی کیلئے مکہ مکرمہ آ ر ہے ہیں۔میں نے کہا کہ کوشش کرونگا کہ مکہ مکرمہ مدینہ منورہ میں ان سے ملاقات کروں۔
  ہم نے دونوں نمازیں اس کے دفتر میں ہی ادا کیں، مزے دار لنچ کیا ۔بعض کتابوں کے نمونے اپنے بیگ میں ڈالے گاڑی میں سامان رکھا اب ہمارا رخ جکارتہ ایرپورٹ کی طرف تھا ۔عبدالغفار سے راستہ میں بھی پبلشنگ کے حوالے سے گفتگو ہوتی رہی۔ قارئین کرام اس ملک میں مساجد کی بہت ضرورت ہے عبدالغفار نے میری اس طرف توجہ دلائی میں نے وعدہ تو نہ کیا البتہ اس خواہش کا اظہار کیا کہ مجھے انڈونیشیا میں بھی ضرور مسجد بنانی چاہئیے۔
ایئرپورٹ شہر سے خاصا دور ہے ہماری فلائٹ رات آٹھ بجے کی تھی جکارتہ کا نیا ایرپورٹ غیرمعمولی حد تک بڑا ہے ہم جکارتہ ایئرپورٹ پر خلاف توقع جلد پہنچ گئے اس وقت جکارتہ پر بادل چھائے ہوئے تھے شام کا وقت ہوا چاہتا تھا میں نے ائیر پورٹ کے برآمدے میں کھڑے ہو کر شہر کی طرف طائرانہ نظر ڈالی۔ بادل کے ٹکڑے ادھر ادھر گشت کر رہے تھے ،فضا میں ہلکی ہلکی خنکی تھی۔ عبدالغفار نے ٹرالی پر سامان رکھا ہم نے الوداع کیا اور ہم ایئرپورٹ  کے اندرونی حصے کی طرف روانہ ہوگئے۔ عموما میں کسی بھی ملک میں داخل اور خارج ہونے کی قرآنی دعائوں کو پڑھتا ہوں
وقل ربی ادخلنی مدخل صدق واخرجنی مخرج صدق واجعل لی من لدنک سلطانا نصیرا ) اسراء80)
  ’’اے میرے رب تو مجھے جہاں بھی لے جائے سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکالے سچائی کے ساتھ نکال اور اپنے ہاتھ سے میرے لئے خاص مدد گار فرما۔‘‘
  قارئین کرام علمائے کرام نے کہا ہے کہ یہ دعا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت سکھائی گی جب آپ مکہ سے نکل رہے تھے تاہم اس دعائیہ کلمات کو پڑھنے میں انشاء اللہ کوئی حرج نہیں آپ ایک غیر ملک سے نکل رہے ہیں یا داخل ہو رہے ہیں حکومت کا کوئی ایک اہلکار کسی معمولی بات پر آپ کو روک سکتا ہے یا داخلے کی اجازت نہیں دیتا آپ کیا کرسکتے ہیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہر معاملے میں اللہ رب العزت سے دعا کرتے رہیں۔
  میں نے پورٹر کو تلاش کیا جلد ہی پورٹر آگیا پوچھنے لگا آپ نے کہاں جانا ہے میں نے بتایا کہ ملائیشیا کی ایئر لائن سے سنگاپور جانا ہے اس نے سامان پکڑا اور بھاگ کھڑا ہوا اور ہم اس کے پیچھے پیچھے تیز قدموں سے چلتے اسے پکڑنے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔ ہماری فلائٹ میں ابھی خاصا وقت رہتا تھا ہم نے زیادہ پیسے دے کر زائد سامان، اگلی سیٹیں اور جہاز میں اپنی مرضی کے کھانے کا بندوبست کیا ہوا تھا سامان بک کروانے کے بعد میں نے گھڑی پر نظر ڈالی فلیٹ میں دو گھنٹے باقی تھے۔
  قارئین کرام میں آپ کو انڈونیشیا کے نئے ایئرپورٹ کے بارے میں بتائوں گا میں نے دنیا بھر کا سفر کیا ہے ،یورپ، امریکہ، ہانگ کانگ، دبئی اور چین  وغیرہ کے ایئرپورٹ بڑے بڑے ہیں مگر یہ ممالک ترقی یافتہ ہیں ان کے ہاں مال و دولت کی کمی نہیں مگر انڈونیشیا جیسا ملک جس کی لاکھوں نوکرانیاں گلف کے ممالک میں محنت مزدوری کرتی ہیں جس ملک کو ہم  ایک غریب ملک سمجھتے ہیں دیکھ کر دل خوش ہو گیا ہم اوپر والی منزل پر کھڑے تھے نیچے دیکھا تو گرائونڈ فلور پر بھی خوبصورتی اور بے حد صفائی نظر آئی۔ اگر میں یہ کہوں کہ یہ ایک کلو میٹر سے بھی زیادہ لمبا چوڑا ایئرپورٹ ہے تو شاید مبالغہ نہ ہو گا۔بے شمار کافی شاپ میں  دنیا بھر کے اعلی برانڈ آپ کو ایئرپورٹ پر نظر آئیں گے،گویا ایرپورٹ  نہ  ہوا کوئی شاپنگ سینٹر ہوا۔ایک اسلامی ملک ہے اس طرح ترقی یافتہ دیکھ کر دلی خوشی ہوئی۔ معمولی فاصلے سے بیٹھنے اور تصاویر اتارنے کی اتنی خوبصورت جگہ بنائی گئی ہے کہ آپ ان کی خوبصورتی کے سحر میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ پھولوں کی کیاریاں بہت سارے درخت ان پر لائٹیں جس آرکیٹکٹ نے نقشہ بنایا ہے اس کا ذوق بڑا ہی اعلی ہے۔ امیگریشن کے لئے بے شمار کائونٹر بنے ہوئے تھے ہم امیگریشن اور سکیورٹی کے مراحل سے فارغ ہوئے تو ایئرپورٹ کا اندرونی ماحول بھی بہت اچھا نظر آیا ایک جگہ بیٹھ کر کچھ فروٹ اور کافی سے لطف اندوز ہوتے رہے ہماری فلائٹ کا وقت شام 6بجے تھا بدقسمتی سے فلائیٹ تاخیر کا شکارہوتی چلی گئی اس کی روانگی میں ایک گھنٹے کی تاخیر ہوگئی۔جکارتہ سے سنگاپور کی فلائٹ دو گھنٹے کی ہے ہم نے ہوائی جہاز میں ہی بیٹھ کر مغرب اور عشاء کی نماز ادا کی ۔ انڈونیشیا  کے سفرپر تبصرہ کرتے ہوئے سنگاپور روانہ ہوگئے جب ہم سنگاپور اترے تو رات کے دس بج رہے تھے انڈونیشیا اور سنگاپور میں ایک گھنٹے کا فرق ہے جب جکارتہ میں شام کے سات بجے تھے اس وقت سنگاپور میں رات کے 8 بجے تھے سنگاپور میں ہمارے ساتھ کیا گزری انشاء اللہ آئندہ لکھونگا۔

شیئر: