سعودی عرب کے ’میوزیم کمیشن‘ نے میوزیم کے شعبے میں حصولِ سند اور ملازمت کے مواقع کی غرض سے ایک ورچوئل سیشن کا انتظام کیا۔
یہ سیشن ہر ماہ ہونے والی ’اوپن ٹاک سیریز‘ کا ایک حصہ ہے جس میں میوزیم، میراث اور ثقافت کے ماہرین شرکت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
العلا رائل کمیشن اور سمتھسونین میوزیم کے درمیان تعاون کا معاہدہNode ID: 889789
-
عسیر میں سعودی ماہرِ ماحولیات نے ’ماحول دوست میوزیم‘ بنا لیاNode ID: 892192
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس سیشن کا مقصد مملکت میں میوزیم کے شعبے کی ترقی کے لیے ثقافتی تاریخ کے تحفظ کے انتظام کے بہترین طریقوں پر عمل کرنا، مہارتوں کو شیئر کرنا اور اس سلسے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔
سیشن میں کوالیفیکیشن، کیریئر کے راستے اور مقامی اور بین الاقوامی طور پر ان کے لیے ہنر کی ضرورت پر خاص طور پر بات چیت کی گئی۔
مملکت میں میوزیم میں ملازمتوں کے مواقع، قومی سطح پر ٹیلنٹ کے لیے تعلیمی ضروریات، کارِ منصبی کے لیے کلیدی کردار، عملی استعداد اور ٹیکنالوجی کی نمائش میں ڈیجیٹائزیشن کے لیے جدید عالمی رجحانات جیسے موضوعات پر سیر حاصل بات چیت ہوئی۔
الشرقی دھمالی نے جو ’عرب ریجنل الائنس آف دا انٹرنیشنل کونسل آف میوزیمز‘ کے صدر ہیں، کہا کہ ترقی، تحفظ اور ملازمت کے لیے مینجمنٹ اہم سوال کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ’ ملازمت کی بہت اہمیت ہے اور یہ کہ میوزیم کے مہتمم کا کردار بدل چکا ہے جس کے لیے اب سپیشل قسم کی کلیکشن مینجمنٹ کے لیے ہنرمندی کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ’ معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے میوزیم کے مہتمم کے کردار میں مسلسل تبدیلی ہو رہی ہے جس کے لیے جدید سوچ کی ضرورت ہے تاکہ کمیونیٹیوں کی توجہ حاصل ہو اور عوامی توقعات پر پورا اترا جا سکے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میوزیم کی ٹیموں کو چاہیے کہ وہ بحرانی صورتِ حال کے لیے پیشہ وارنہ طور پر خود کو تیار رکھیں۔‘

انھوں نے مطالعے، عجائب گھر دیکھنے کے لیے آنے والوں کے رویے اور مقابلے کے رجحان میں اضافے کے لیے، آرام دہ، پُرکشش اور انٹرایکٹیو ماحول فراہم کرنے کی اہمیت پر بھی خصوصی زور دیا۔
ھالہ الصالح نے جو ’الدرعیۃ آرٹ فیوچرز‘ میں سپیشلسٹ ہیں، کہا کہ’ کردار بدل جانے کی وجہ سے میوزیم میں کریئر کے بارے میں واضح اور صاف درجہ بندی نہیں ہے۔‘
انھوں نے میوزیم کے آپریشنز اور عوامی رابطوں کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کے اثر کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ اس نے سپیشلائزڈ ٹیکنالوجی والے ذہن کے ٹیلنٹ کی طلب میں اضافہ کر دیا ہے۔

ماریہ عالم نے جو ’آرٹ جمیل‘ میں سابق ڈائریکٹر رہ چکی ہیں کہا کہ ’میوزیم میں کیریئر کے لیے بھرپور ترغیب لازمی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ کچھ لوگ اس شعبے میں آنے سے ہچکچاتے ہیں حالانکہ یہاں شوق میں اضافہ ہوتا ہے، انسان مسلسل سیکھ رہا ہوتا ہے اور آپ کو ثقافتی اشیا جمع کرنے کے لیے کھلی فضا ملتی ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’میوزیم کا شعبہ طرح طرح کے کریئر ہمارے سامنے لا رہا ہے جس میں تعلیمی آپشن موجود ہے۔ ان کے مطابق ’اس شعبے میں ڈپلوما سے لے کر عملی اور نظری تربیت بھی ہے جس کے باعث آپ سپیشلائزڈ راستوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‘