Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدل و انصاف کی علمبردار ریاست

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ’’عکاظ‘‘ کا اداریہ نذر قارئین ہے
    سعودی شہری جمال خاشقجی قتل کے ملزمان پر ریاض کی فوجداری عدالت میں مقدمہ شروع کر دیا گیا ۔پہلے اجلاس میں انسانی حقوق بورڈ کے نمائندوں نے شرکت کر کے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ سعودی عدلیہ کے خلاف شکوک و شبہات غلط تھے ۔ سعودی عدالت انصاف اور شفافیت کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ فوجداری عدالت کے پہلے اجلاس کے انعقاد نے وظیفہ خوار صحافیوں کے منہ بند کر دئیے۔یہ لوگ قضئے کے آغاز ہی سے شور مچا رہے تھے کہ سعودی عرب خاشقجی قتل کیس میں انصاف نہیں کرے گا ۔ یہ لوگ خاشقجی کے خون کے سوداگر بنے ہوئے تھے ۔ قانونی معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے تھے ۔ اس بات کو نظر انداز کیا جا رہا تھا کہ خاشقجی کا معاملہ سعودی عرب سے تعلق رکھتا ہے ۔ سعودی شہری کا قتل سعودیوں کی سرزمین میں ہوا (سفارتخانہ اور قونصل خانہ متعلقہ ملک کی سرزمین ہی شمار ہوتا ہے)۔یہ لوگ اس بات کو بھول رہے تھے کہ سعودی عرب اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے ساتھ انصاف کو اپنا شیوہ بنائے ہوئے ہے ۔ سعودی عرب اس سلسلے میں اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کا شہری کس ذہن کا ہے اور کس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ ہر شہری کے ساتھ انصاف کی پابندی سعودی قوانین کا لازمہ ہے ۔
    پبلک پراسیکیوشن نے قتل کیس میں 11ملزمان کو شرعی سزا دینے اور ان میں سے 5کو قتل میں براہِ راست ملوث ہونے پر موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ پبلک پراسیکیوشن متعدد ملزمان کے ساتھ پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ترک پبلک پراسیکیوشن بار بار کی درخواستوں کے باوجود قتل سے متعلق قواعد و شواہد فراہم کرنے کے سلسلے میں ٹال مٹول کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ سعودی عدالت قتل میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا دے گی اور عدالتی عمل معمول کے مطابق آگے بڑھے گا اور منطقی انجام کو پہنچے گا ۔
 

شیئر: