Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیوی اور اخروی برکات کا ذریعہ ، نکاح

***محمد منیر قمر ۔ الخبر***
ہر انسان بلوغت کو پہنچنے کے بعد اس بات کی شدید خواہش رکھتا ہے کہ اس کا کوئی ہم سفر ، رازدان اور خلوت وجلوت کا ساتھی ہو جس سے وہ جسمانی اور روحانی سکون حاصل کرسکے ۔ یہ انسانی فطرت ہے جسے کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : 
’’یہ اللہ کی وہ فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ، اللہ کی خلقت میں کوئی تبدیلی نہیں ، یہی درست دین ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ۔‘‘(الروم 30) ۔
جو معاشرہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ان اصولِ فطرت سے انحراف کرنے کی کوشش کرے گا، نہ وہ صرف خود کو ہلاکت میں ڈالے گا بلکہ سارے انسانی معاشرے کے لئے ایک ناسور بن جائے گا۔کچھ لوگوں نے یہ کوشش کی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ان اصولوں سے راہِ فرار اختیار کریں لیکن نبی نے ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا اور یہ واضح فرمادیا کہ جو شخص میری سنت کو ٹھکرا کر اپنے وضع کردہ اصولوں کی پابندی کرے گا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں چنانچہ حضرت انسؓ  فرماتے ہیں :
’’ 3 آدمی رسولِ اکرم کی بیویوں کے پاس آپ کی عبادت کا حال دریافت کرنے کے لئے آئے۔ جب آپ کی عبادت کی انہیں خبر دی گئی تو گویا انہوں نے اس کو بہت تھوڑا تصور کیا ، پھر انہوں نے آپس میں کہا :
’’ ہمارا رسول اللہ سے کیا مقابلہ ، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ بخش دئے ہیں، پھر ان میں سے ایک نے کہا :
’’ میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا ۔‘‘
دوسرے نے کہا:
’’ میں زندگی بھرروزہ رکھوں گا ،کبھی روزہ نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ 
تیسرے نے کہا :
’’ میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور کبھی شادی نہیں کروں گا۔ ‘‘
پھر آپ   ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے فرمایا :
’’ کیا تم لوگوںنے ہی یہ باتیں کی ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میں، تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور اس کا تقویٰ رکھنے والا ہوں لیکن میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتابھی ہوں ، رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بیاہ بھی کرتا ہوں۔‘‘
اور فرمایا :
’’یاد رکھو! جو میری سنت اور طریقے سے منہ موڑے وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘
شادی بیاہ محض نفسانی خواہش کی تسکین کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اس کے کئی دنیوی اور اخروی ثمرات و برکات بھی ہیں ،مثلاً :
شادی میں نسلِ انسانی کی بقا ہے ، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : 
’’اللہ نے تمہی سے تمہارے جوڑے بنائے اور تمہارے ان جوڑوں سے بیٹے اور پوتے بنائے۔ ‘‘ ( النحل72)۔
رسول اللہ    کا ارشادِ گرامی ہے :
’’ تم زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو کیونکہ دیگر امتوںکے مقابلے میں مجھے اپنی امت کی کثرتِ تعداد پر فخر ہوگا۔‘‘ (ابوداؤد، نسائی)۔
شادی کی بدولت آدمی کی آنکھیں اور شرم گاہ محفوظ ہوجاتی ہیں ، جیسا کہ رسول اللہ سے مروی ہے :
’’اے نوجوانو! تم میں سے جوطاقت رکھتا ہے، اس کو چاہئے کہ وہ شادی کرلے ‘‘(بخاری ومسلم)۔
کیونکہ یہ نظر کو جھکانے والی اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی ہے ۔ جو شادی کی طاقت نہیں رکھتا ،اسے چاہئے کہ وہ کثرت سے روزے رکھے ، یہ گناہ سے بچاؤ کے لئے ڈھال ہے ۔ 
اس میں روحانی و نفسانی سکون ہے ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
’’اﷲ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس کے تمہارے جوڑے بنائے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور مہربانی ڈالی۔ ‘‘( الروم 21) ۔
شادی کے مطلوبہ فوائد و ثمرات اور فضائل و برکات کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ آدمی نیک بیوی کا انتخاب کرے۔ سول اللہ نے نیک بیوی کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے:
’’بہترین عورت وہ ہے کہ شوہر اگر اس کی طرف دیکھتا ہے تو وہ اسے خوش کر دیتی ہے ، اگر وہ اسے حکم دیتا ہے تو اس کی اطاعت کرتی ہے اور جب اس سے غیر حاضر ہو تو اس کے مال کی بھی حفاظت کرتی ہے اور اپنی آبرو کی بھی اور اگر وہ اسے قسم دے دے تو وہ اسکی قسم کو سچا کر دکھاتی ہے۔ ‘‘
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی   ارشاد فرماتے ہیں :
’’ دنیا ساری کی ساری سامانِ زندگی ہے اور اس متاعِ دنیا میں سب سے بہترین چیز نیک عورت ہے۔ ‘‘(مسلم)۔
ایک حدیث میں آپ   کا ارشادِ گرامی ہے :
’’ عورت سے 4 چیزوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے۔ اس کے مال کی وجہ سے ،حسب و نسب یا خاندان کی وجہ سے ،حسن اور دین کے سبب سے، تم دین والی کا انتخاب کرلو ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ ‘‘
اس حدیث ِ مبارک سے معلوم ہوا کہ کامیاب زندگی اسی شخص کی ہوگی جس کے گھر میں دین دار بیوی آجائے ۔ و ہی بچوں کی صحیح تربیت میں معاون ہوگی ۔
 

شیئر: