Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امدادی سامان کی تلاش میں نکلنے والے فلسطینیوں پر پھر فائرنگ، 32 ہلاکتیں

اقوام متحدہ کی جانب سے امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ امدادی سامان لینے کے لیے مرکز کی طرف جانے والوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نصر ہسپتال کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ واقعہ سنیچر کو صبح کے وقت پیش آیا جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ قریب آنے والے مشکوک افراد کو روکنے کے لیے انتباہی گولیاں چلائی گئیں تاہم انہوں نے نظرانداز کیا جبکہ امدادی مرکز اس وقت فعال بھی نہیں تھا۔
 غزہ کے رہائشی محمد الخالدی کا کہنا ہے کہ وہ بھی امدادی سامان کے مرکز کی طرف جانے والوں میں شامل تھے اور فائرنگ شروع ہونے سے قبل کوئی انتباہی اشارہ نہیں دیا گیا۔
ان کے مطابق ’ہمیں لگا کہ وہ لوگوں کو مںظم کرنے آ رہے ہیں تاکہ سب کو امدادی سامان مل سکے، مگر پھر گاڑیوں اور ٹینکوں پر سے فائرنگ شروع ہو گئی۔‘
امریکہ کی حمایت رکھنے اور امدادی مرکز چلانے والے ادارے غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن کی جانب سے واقعے کے بعد بتایا گیا کہ سنیچر کو ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اندھیرے کے وقت مرکز کے قریب جانے سے گریز کریں۔
اس کے بیان کے مطابق ’اسرائیلی فوج کی مبینہ فائرنگ سے ہلاکتوں کا واقعہ امدادی مرکز کھلنے سے کئی گھنٹے قبل اور کئی کلومیٹر کی دوری پر ہوا۔’
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
کمپنیوں کے ذریعے سامان منگوانے اور امریکہ کی جانب سے مہیا کی گئی نجی سکیورٹی استعمال کرنے والی غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن پر اقوام متحدہ کے ضوابط کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کی جانب اسے اس کے بارے میں یہ بھی کہا گیا کہ حماس کی قیادت کرنے والے عسکریت پسندوں کو امدادی سامان لوٹنے دیا جاتا ہے۔
تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
اقوام متحدہ نے جی ایچ ایف کے ماڈل کو غیرمحفوظ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے معیارات کی خلاف ورزی ہے تاہم ادارہ الزام کی تردید کرتا ہے۔

غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے اسرائیل کی جانب سے 11 ہفتوں کی ناکہ بندی کے خاتمے کے بعد مئی کے آخر میں خوراک کی تقسیم کا کام شروع کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چھ ہفتے کے دوران غزہ کے امدادی مراکز کے قریب 875 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں اور ان میں سے زیادہ تر لوگ جی ایف ایف کے امدادنی سامان کی تقسیم کے مراکز کے قریب تھے۔
بیان کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کی حدود میں ہوئیں جبکہ دیگر 201 افراد امدادی قافلوں کے راستوں میں مارے گئے۔
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے اسرائیل کی جانب سے 11 ہفتوں کی ناکہ بندی کے خاتمے کے بعد مئی کے آخر میں خوراک کی تقسیم کا کام شروع کیا تھا۔
جی ایچ ایف نے چند روز قبل روئٹرز کو بتایا تھا کہ ’ہلاکتوں سے متعلق اقوام متحدہ کے اعداوشمار غلط اور گمراہ کن ہیں، فاؤنڈیشن نے بارہا اِس کی تردید کی ہے کہ یہ واقعات تمام مراکز میں پیش آئے ہیں۔
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ ’حقیقت یہ ہے کہ بدترین واقعات اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کیے گئے مراکز میں پیش آئے۔
غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نے اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
اسی طرح شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے سنیچر کو ہی اسرائیلی حملوں میں مزید 18 افراد مارے گئے جبکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نے چند مقامات پر عکسریت پسندوں کے ہتھیاروں کے ڈپو اور سنائپنگ پوسٹس کو کو نشانہ بنایا۔

 

شیئر: