Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس کا دور اور آخری روز

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کی ملازمت کا آج آخری دن ہے جس کے بعد وہ ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ اپنے دور میں انہوں نے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے برطرف کرنے سمیت کئی اہم مقدمات کے فیصلے کیے۔ اس کے علاوہ سیاستدانوں کو نااہل قرار دیا گیا جبکہ بعض پر صادق اور امین نہ ہونا بھی ثابت ہوا۔ قبل ازیں چیف جسٹس ثاقب نثار، نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں سیکرٹری قانون رہے۔ انہوں ن ے لاہور سے وکالت شروع کی تھی اور ایک وقت آیا جب وہ ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ جج بننے سے پہلے ثاقب نثار ن لیگ کے قریبی سمجھے جاتے تھے۔ ثاقب نثار 22 مئی 1998ءمیں بطور لاہور ہائیکورٹ کے جج تعینات ہوئے اور 11 فروری 2010ءکو سپریم کورٹ میں جج کی حیثیت سے فرائض سنبھالے۔ جسٹس ثاقب نثار نے 31 دسمبر 2016ءکو ملک کی سب سے بڑی عدالت کے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس ثاقب نثار نے سیاسی مقدمات، ازخود نوٹسز کے ذریعے کرپشن کی روک تھام، ڈیم کی تعمیر اور آبادی میں کنٹرول جیسے منصوبوں پر توجہ مرکوز کیے رکھی۔ اس دوران زیر التوا مقدمات کی تعداد بڑھتی گئی، ان کے منصب سنبھالنے پر یہ تعداد 30 ہزار 404 تھی اور آج مقدمات کی تعداد بڑھ کر 40 ہزار 540 ہوگئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں اثاثے چھپانے کے مقدمات میں نواز شریف اور جہانگیر ترین کو زندگی بھر کے لیے نااہل قرار دیا گیا جب کہ توہین عدالت کے مقدمات میں دانیال عزیز، نہال ہاشمی اور طلال چوہدری سمیت کئی پارلیمنٹرینز کو نااہل قرار دے کر گھر یا جیل کی راہ دکھائی گئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میںبنچ نے نواز شریف کو پارٹی صدارت سے بھی نااہل قرار دیا۔ سینیٹ انتخابات کے لیے ن لیگی امیدواروں کو نواز شریف کے دستخطوں سے جاری پارٹی ٹکٹ کالعدم ہو گئے اور انہیں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنا پڑا۔ ن لیگ کے سینیٹرز ہمایوں اختر اور سعدیہ عباسی کو دہری شہریت پر نااہل قرار دیا گیا جس کے بعد پنجاب سے سینیٹ کی یہ دونوں نشستیں تحریک انصاف کے حصے میں آئیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 2018ءکے عام انتخابات سے پہلے 42 ارب روپے کے مبینہ جعلی اکاﺅنٹس اسکینڈل کا ازخود نوٹس بھی لیا اور اس پر نیب کو تحقیقات کا حکم دیا۔ اس مقدمے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے نام سامنے آئے ۔ 
 

شیئر: