Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میت کو غسل دینے والا، نومولود کی طرح گناہوں سے پاک

 پروفیشنل لوگوں کی خدمات حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ شرعی طریقے سے میت کو غسل دینے والوں کا انتخاب کیا جائے
 
سیما سعید۔کراچی
    میں نے  میت  کو غسل دینا اُسوقت شروع کیا جب  سیکنڈ ائیر میں تھی۔   ایک خاتون مجھے اپنے ساتھ لے جاتی تھیں۔ اس وقت  دور دور تک کوئی غسل دینے والی خاتون میسر نہیں ہوتی تھی   ۔دو،4  میتوں کو غسل دینے کے مشاہدے  کے بعد  خود ہی نہلانے لگی۔ اللہ اُن خاتون کو اجر عظیم  عطا فرمائے۔آمین۔
    الحمداللہ میں اب تک درجنوں خواتین کو غسل دے چکی ہوں ۔میکے اور سسرالی رشتہ داروں، محلے کے علاوہ بھی آخری غسل اپنی  چھوٹی بہن کو دیا۔ہم میں سے اکثر خواتین میت کو غسل دیتے ہوئے ڈرتی ہیں۔یاد رکھیئے  مسلمان کا مسلمان  پرحق ہونے  کیساتھ یہ  انتہائی اجر  والا عمل  ہے ۔
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    ’’جس نے میت کو غسل دیا،اس کو کفن دیا،اس کو خوشبو لگائی،اس کو کندھا دیا،اس پر نماز جنازہ پڑھی اور اسکے راز کو ظاہر نہیں کیا (جو اس نے دیکھا تو ) وہ غلطیوں (اور گناہوں)سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا جیسے اْس کی ماں نے اْسے آج ہی جناہے۔‘‘(ابن ماجہ)۔
      میت کو  غسل دینا فرض کفایہ  :
    حدیث مبارکہ میں ہے ،حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا) کو غسل دے رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسے پانی اور بیر کے پتوں کے ساتھ طاق غسل دو (یعنی 3 یا5 بار)اور آخر میں کافور ملا لیں۔ غسل کا سلسلہ اپنی جانب سے اور وضو کے اعضا سے شروع کریں۔‘‘(بخاری، کتاب الجنائز، باب ما یستحب ان یغسل وتراً )۔
    میت کو غسل دینے سے پہلے وضو کرلیںاور غسل دینے کے بعد آپ خود بھی غسل ضرور کرلیں۔غسل شروع کرنے سے پہلے  کفن کسی مناسب جگہ پر اس طرح رکھیں کہ فوری آسانی سے پہنایا جاسکے۔پہلے چادر بچھایئے ،اس کے اوپر قمیض، تہہ بند ،سینہ بند  ، سر کا رومال رکھ کر چادر کا پہلے دایاں حصہ فولڈ کریں اور پھر بایاں تاکہ بوقت ضرورت کھولنے میں آسانی رہے۔
     میت کو غسل دینے کا طریقہ :
    میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ جس تخت پر میت کو نہلانے کا ارادہ ہو اس کو3، 5 یا7 مرتبہ دھو دیں۔ پھر اس پر میت کو لٹا کر تمام کپڑے اتار دیئے جائیںسوائے لباسِ ستر کے، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پر دستانے پہن یاکپڑا لپیٹ کر پہلے میت کو استنجا کرائے، پھر نماز جیسا وضو کرائے لیکن میت کے وضو میں پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا ، کلی کرنا اورناک میں پانی چڑھانا نہیں ہے کیونکہ ہاتھ دھونے سے وضو کی ابتدا زندوں کے لیے ہے،پھرمیت کوٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی سے پیٹ پر ہاتھ پھیریں۔ اگر کچھ خارج ہو تو دھو ڈالیںورنہ استنجا کروائیں۔ پہلے پانی سے پھر مٹی سے    پاکی کا خیال رکھیں۔ دوسرا فرد پانی ڈالتا رہے ۔
     کوئی کپڑا بھگو کر میت کے دانتوں ،مسوڑھوں اور ناک کو صاف کریں، پھر سر اور  اگرتھڈی پر بال ہوں تو صابن سے دھوئیں ورنہ خالی پانی بھی کافی ہے۔
      پھرمیت کو بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں طرف سر سے پاؤں تک بیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا پانی بہائیں کہ تخت تک پانی پہنچ جائے۔ پھر دائیں کروٹ لٹا کر بائیں طرف اسی طرح پانی بہائیں( اگر بیری کے پتوں کا اْبلا ہوا پانی نہ ہو تو سادہ نیم گرم پانی کافی ہے)۔ پھر پورے جسم پر پانی بہائیں۔ پانی اتنا گرم ہو جسے آپ برداشت کر سکتے ہیں ۔
    میت  کے جسم کو ہاتھوں سے نرمی کے ساتھ مَل کر میل کچیل صاف کر دیں ۔اس طرح کرنے سے فرض کفایہ ادا ہوگیا۔ اس کے بعد اگر 2غسل اور دئیںتو سنت ادا ہو جائے گی۔ مزید2غسلوں کا طریقہ یہ ہے کہ میت کو دوسری بار بائیں کروٹ لٹایا جائے اور پھر دائیں پہلو پر 3 بار اسی طرح پانی ڈالا جائے جیسا کہ پہلے بتایا گیا۔ پھر نہلانے والے کو چاہیے کہ میت کو بٹھائے اور اس کو اپنے سہارے پر رکھ کر آہستہ آہستہ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرے۔ اگر کچھ خارج ہو تو اس کو دھو ڈالے۔ یہ دوسرا غسل ہوگیا۔ اسی طرح میت کو تیسری بار غسل دیا جائے تو سنت ادا ہو جائے گی۔
    ابتدائی 2غسل نیم گرم پانی بیری کے پتے/صابن کے ساتھ دیئے جائیں۔ تیسرے غسل میں پانی میں کافور استعمال کریں۔ اس کے بعد میت کے جسم کو پونچھ کر خشک کرلیں اور اس پر خوشبو مل دی جائے۔
    7 برس سے چھوٹے بچوں کی میت کو کوئی بھی غسل دے سکتا ہے۔
    غسل سے متعلق چند ذیلی باتیں:
     ٭مسلمان کو غسل دینا اور اس کی تدفین میں حصہ لینا فرض کفایہ ہے اس لئے اس عمل میں حصہ لینے والے کو اجر و ثواب کے حصول کی  نیت کرنی چاہیئے۔
    ٭ غسل دینے والا میت کا امانت دار ہے لہٰذا اس کو غسل دینے کے تمام مسنون طریقے استعمال کرنے چاہئیں۔
    ٭غسل دینے والے کو میت کے عیبوں کی پردہ پوشی کرنے کاشریعت نے حکم دیا ہے۔
    ٭ غسل دینے والے کو میت کے ساتھ مکمل احترام اور نرمی کرنی چاہیئے۔
     ٭میت کالباس اتارتے اور کفن پہناتے وقت غیر ضروری جلد بازی اور سختی نہیں کرنی چاہیئے۔
    غسل کا طریقہ    :
    ٭میت کے نیچے کوئی چیز رکھیں مثلاً لکڑی کا تختہ یا کوئی دوسری چیز۔
    ٭ لباس اتارنے سے پہلے کوئی چادر وغیرہ میت پر ڈالدیں تاکہ شرمگاہ عریاں نہ ہو۔
    ٭ میت کے کپڑے بہت احتیاط اور آہستگی سے اتاریں۔
    ٭غسل دینے والا اپنے ہاتھوں پر کوئی دستانہ وغیرہ چڑھا لے۔
    ٭ ایک گیلا تولیہ یا کپڑا لے کر میت کے دانت، ناک وغیرہ صاف کیجئے۔
    ٭ میت کو استنجا  کروانے کے بعد وضو کے تمام اعضاء کو دھوئیں، پھر دائیں طرف سے تمام بدن پر پانی ڈالیں۔
    کفن دینے کا   طریقہ:
    کم از کم ایک بڑی چادر سے مکمل طور پر میت کو لپیٹنا ضروری ہے لیکن افضل طریقہ درج ذیل ہے:
    ٭ عورت کے کفن میں 5کپڑے ہوتے ہیں۔
     اس کفن میں قمیض، تہہ بند ،سینہ بند ،سر کا رومال  اور بڑی چادر  ۔
     ٭ مرد کے کفن کے 3 کپڑے ہوتے ہیں۔
     ایک چادر زمین پر بچھا کر میت کو اس کے اوپر لٹایا جائے۔ ایک چادر کوبطور شلوار ٹانگوں اور دوسری چادر کو بطور قمیض سر اور سینے پر لپیٹ دی جائے۔پھر دونوں اطراف سے چادر لپیٹ دی جائے۔
     ٭ کفن اور میت کو خوشبو لگانا بھی بہتر ہے۔ کافور اور دیگر خوشبویات کو ناک کان اور دیگر اعضاء  پر لگائیں۔
    اب اِس پاک صاف میت کو اللہ کے حضور روانہ کردیجیے۔
    غسل کا مذکورہ بالا طریقہ ہر مسلمان کو آنا چاہئے ۔ آج کل اس کے لیے پروفیشنل لوگوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔بہتر ہے کہ شرعی طریقے سے میت کو غسل دینے والوں کا انتخاب کیا جائے۔
 
مزید پڑھیں:- - - - -مشرکین ، یہود اور نصاریٰ کی کمر توڑنے والی غزوات

شیئر: